ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
مشائخ کو چاہیے کہ وہ غیبت (1) نہ سنیں جو لوگ مقتداء (2) ہیں وہ اس کی زیادہ فکر کریں کیونکہ غیر مقتدا کو تو غیبت کرنے کی نوبت کم آتی ہے اور یہ لوگ چونکہ مرجع (3) الخلائق ہوتے ہیں اس لئے ان کو غیبت سننے کی بھی بہت نوبت آتی ہے ۔ سینکڑوں آدمی ان کے پاس آتے ہیں ۔ اور ہر شخص ان کے پاس یہی تحفہ لاتا ہے اور یہ اس تحفہ کو قبول (4) کرتے ہیں ۔ ہاں جو عاقل ہوتے ہیں وہ ایسے لوگوں کا علاج بھی کرتے ہیں ۔ حکایت : حضرت حاجی صاحب کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ فلاں شخص آپ کو یوں کہتا ہے حضرت نے فرمایا کہ اس نے تو پس پشت (5) کہا لیکن تم اس سے زیادہ بے حیا ہو کہ میرے منہ پر کہتے ہو ۔ حکایت : حضرت میر درد دہلوی کو سماع سننے سے کچھ رغبت تھی ان کی نسبت حضرت مرزا مظہر جان جاناں سے آ کر کسی نے کہا کہ حضرت میر درد سماع سنتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا بھائی کوئی کانوں (6) کا بیمار ہے ۔ مرزا صاحب کے اس مقولہ سے اکثر جاہلوں نے یہ سمجھا کہ مرزا صاحب حسن پرست تھے حالانکہ یہ الزام بالکل غلط اور بہتان ہے ۔ اصل یہ ہے کہ مرزا صاحب بوجہ لطافت مزاج کے بدصورت آدمی کو دیکھ نہ سکتے تھے ۔ اور مرزا صاحب کے بچپن کے واقعات اس کی تائید کرتے ہیں ۔ یعنی مرزا صاحب کی نسبت یہ مشہور بات ہے کہ شیر خوارگی کے زمانہ میں آپ کسی بدصورت عورت کی گود میں نہ جاتے تھے ۔ حالانکہ اس وقت آپ کو خوبصورتی ، بدصورتی کا ادراک بھی نہ تھا ، لیکن لطافت طبع کے باعث آپ کو بدصورت آدمی سے اسی وقت تکلیف ہوتی تھی اور اس کا اثر بڑے ہو کر بھی تھا ۔ غرض اس قسم ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) کسی کے متعلق ایسی بات کہنا جو سن کر اس کو ناگوار ہو غیبت ہے چاہے وہ بات واقعی ہی ہو ۔ اندھا کانا کہنا بھی غیبت ہے ۔ (2) جس کی پیروی لوگ کرتے ہیں ۔ (3) مخلوق کے رجوع کرنے کی جگہ (4) اس کو روکتے نہیں ۔ (5) پیٹھ پیچھے (6) دو جواب ہوئے ایک تو یہ کہ وہ معذور ہیں ۔ طبعی گنجلک کو دور کرنے کے لئے یہ دوا کرتے ہیں ۔ دوسرا یہ کہ ایک قسم کے معذور کو دوسرے معذور پر اعتراض کرنے کا حق نہیں اور جو معذور بھی نہ ہو اور کسی گناہ میں مبتلا ہو اس کو کیا حق ہے ۔