ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
عادت اپنے عصاء پر سہارا لے کر کھڑے ہو گئے ۔ اور اسی حالت میں روح قبض ہو گئی ۔ اور سال بھر تک آپ کی لاش اسی طرح کھڑی رہی ۔ جنات نے آپ کو زندہ سمجھ کر کام جاری رکھا ۔ حتی کہ جب تعمیر پوری ہو گئی اس وقت آپ کی لاش زمین پر گر پڑی اور جنات کو اس وقت آثار سے معلوم ہوا کہ آپ کے انتقال کو اس قدر زمانہ گزر گیا ہے ۔ اسی کو خدا تعالی فرماتے ہیں ۔ ما دلھم (1) علی موتھ الا دابۃ الارض تاکل منساتھ ، فلما خر تبینت الجن ان لو کانوا یعلمون الغیب ما لبثوا فی العذاب المھین اور اس طریقہ پر موت دینے سے لوگوں کو یہ بھی ہدایت ہو گئی کہ جنوں کو علم غیب نہیں ہے تو جب حضرت سلیمان علیہ السلام کو بیت المقدس تیار کرنے کے لئے مہلت نہ دی گئی تو ہم کو بیت المقدس (2) تیار کرنے کے لئے کب مہلت مل سکتی ہے ۔ غرض اس جملہ تقریر سے یہ بات معلوم ہوئی کہ ہم لوگ ارادہ تو کرتے ہیں لیکن ارادۃ الفعل (3) نہیں کرتے کیونکہ ارادۃ الفعل وہ ہے جو کہ مقارن (4) ہو فعل کے ساتھ کہ اس کے بعد فعل مستخلف (5) ہی نہ ہو اور جس کو ہم ارادہ کہتے ہیں وہ نری ہوس ہے دیکھئے کہ اگر ایک شخص کھانا کھانے کا ارادہ کرے لیکن ہاتھ نہ ہلائے منہ نہ چلائے نہ منہ کھولے تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس نے کھانے کا ارادہ کیا یہ کہیں گے کہ اس نے کھانے کی ہوس اور تمنا کی ۔ بزرگوں کی توجہ کے مؤثر ہونے کے شرائط اور جو بزرگوں کی توجہ کے امیدوار بیٹھے ہیں ان سے کوئی یہ تو پوچھے کہ کیا ان بزرگ کو بھی نری توجہ سے سب کچھ حاصل ہو گیا تھا یا ان کو کچھ کرنا پڑا تھا ۔ اگر ان کو کچھ خود بھی کرنا پڑا ہے تو کیا وجہ ہے کہ تم کو نری توجہ سے حاصل ہو جائے اور بزرگوں کی توجہ سے انکار نہیں بیشک بزرگوں کی توجہ سے بہت کچھ حاصل ہوتا ہے لیکن اس توجہ کے اثر کے لئے محل قابل کی بھی ضرورت ہے ۔ دیکھو اگر کھیتی کرنا چاہو تو زمین میں تخم ریزی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن وہ تخم ریزی اس وقت ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) جنوں کو حضرت سلیمان علیہ السلام کی موت پر صرف زمین کے ایک کیڑے (دیمک) نے مطلع کیا جو ان کی لاٹھی کو کھا رہا تھا ۔ جب وہ گر پڑے تو جنوں پر یہ کھلا اگر وہ غیب کی بات جانتے تو اس بوہانت کرنے والی تکلیف میں نہ ٹھہرے رہتے ۔ (2) گندا گھر اور وہ تھا پاک گھر (3) کام کرنے کا ارادہ (4) متصل (5) پیچھے نہ ہٹ سکے ۔