ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
دین ایسی ہی بے فکری کی چیز ہے ۔ یہ معاملہ تو دنیا کے ساتھ ہونا چاہیے کسی نے خوب کہا ہے ۔ غم (1) دیں خور کہ غم غم دین است ہمہ غمہا فرو تر ازیں است غم دنیا (2) مخور کہ بیہودہ است ہیچ کس در جہاں نیا سود است دنیا کے رنج اور خوشی کی مثال واقعی یہاں کا غم ہی کیا یہاں کے غم کی تو ایسی مثال ہے جیسے خواب کا غم سو خواب میں اگر کوئی شخص یہ دیکھے کہ مجھے سانپ نے کاٹ لیا ہے اور اسی وقت آنکھ کھل جائے اور دیکھے کہ ایک نہایت عمدہ سیج بند کسے ہوئے پلنگ پر آرام کر رہا ہے اور بہت بڑا محل ہے ۔ لوگ ادھر ادھر کھڑے جھک جھک کر سلام کر رہے ہیں تو کیا اس شخص کے ذہن میں وہ خواب رہے گا ۔ ہر گز نہیں اسی طرح یہاں کی خوشی بھی خواب کی سی خوشی ہے ۔ چنانچہ اگر کوئی شخص خواب میں یہ دیکھے کہ میں تخت سلطنت پر متمکن (3) ہوں ۔ اور آنکھ کھل جائے تو دیکھے کہ چاروں طرف پولیس کے سپاہی بیڑیاں لئے کھڑے ہیں اور اس کو جیل خانے لے جانا چاہتے ہیں تو کیا اس خواب کی بادشاہت سے کچھ اس کو راحت پہنچے گی ہر گز نہیں ۔ بس یہی حالت ہے دنیا کے غم اور دنیا کی خوشی کی کہ اگر خدا کے سامنے خوش گیا تو یہاں کے عمر بھر کے غم و رنج کچھ بھی نہیں ہیں اور اگر خدا کے سامنے غمزدہ گیا تو یہاں کی عمر بھر کی خوشی بھی خاک ہے ۔ مگر اب لوگ اس خواب و خیال کو حقیقی غم اور خوشی سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے بس یہی ہے کہ دنیا کو اپنا گھر سمجھ رکھا ہے ۔ مصائب دنیا سے کاملین کے پریشان نہ ہونیکی وجہ صحابہ کرام میں بس یہ بات نہ تھی اور یہی وجہ ہے کہ ان حضرات میں نہ تکبر تھا نہ شیخی تھی اور نہ وہ کسی مخلوق سے ڈرتے تھے ۔ اس لئے کہ خدا تعالی سے لو لگائے ہوئے تھے ۔ ہر وقت وقت آخرت کے منتظر تھے اور صحابہ کرام کی تو بڑی شان ہے ۔ اولیاء اللہ کی یہی حالت ہوتی ہے ۔ اور یہی وجہ ہے کہ جب ان کا کوئی نقصان ہو جاتا ہے تو ان کو غم بھی نہیں ہوتا کیونکہ غم ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) دین کا فکر کرو کہ سوچ کے قابل دین کا ہی فکر ہے اور ہر ایک سوچ فکر اس سے نیچے ہی ہے ۔ (2) دنیا کا فکر اور سوچ مت کرو کیونکہ یہ سوچ بے فائدہ ہے ۔ اسی لئے کہ دنیا میں کوئی بھی آرام سے نہیں ہوا ہے ۔ (3) بیٹھا ہوا یعنی مالک