ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اے (1) قوم بحج رفتہ کجائید کجائید معشوق دریں جاست بیائید بیائید یعنی تمہارے لئے محبوب اسی جگہ ہے کیونک مقصود رضائے حق ہے تو اگر بحالت مذکورہ بالا مکہ جاوے گا تو خلاف رضائے حق ہو گا ۔ اس لئے خدا نہ ملے گا اس لئے کہ محض سفر مکہ سے خدا تعالی نہیں (2) ملتا مثلا اگر کوئی نفل حج کر کے بیوی کا حق ضائع کر دے تو خدا تعالی کب راضی ہو سکتے ہیں ۔ تو معلوم ہوا کہ بعض صورتوں میں حج کرنا بھی ناجائز ہے امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایسے شخص کے سامنے کعبہ کی حالت بیان کرنا جس سے وہ مغلوب (3) الشوق ہو کر سفر میں چلا جاوے جائز نہیں ۔ دیکھو ظاہر نظر میں یہ بات سمجھ میں بھی نہیں آتی لیکن واقع میں بہت صحیح فرمایا اس واسطے کہ حالات سن کر سفر کا شوق پیدا ہو گا اور بوجہ عدم استطاعت کے یہ سفر معصیت ہو گا تو اس کا جو سبب ہے وہ بھی معصیت ہو گا واقعی اول اول جس نے امام غزالی کا یہ قول سنا ہو گا اس نے امام کو کافر (4) کہا ہو گا حالانکہ بالکل ٹھیک لکھ رہے ہیں کہ جب سفر معصیت ہے اور تذکرہ اس کا سبب ہے تو تذکرہ بھی معصیت ہو گا ۔ غرض کیسی ہی عبادت ہو وہ کسی نہ کسی وقت ناجائز ہو جاتی ہے ایک اور مثال یاد آئی نیک کام میں چندہ دینا عبادت ہے لیکن بعض اوقات یہ بھی جائز نہیں چنانچہ (5) حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک شخص کا چندہ لینے سے اس لئے انکار فرمایا کہ وہ اس واقعہ سے پہلے خود سوال کر چکا تھا تو اس چندہ دینے کا مال یہ ہوتا کہ جب اپنے پاس کچھ نہ رہتا تو پھر سوال کرتا ۔ خوب سمجھ لو بس شریعت جو کچھ حکم کرے وہ کرو جہاں شریعت پڑھنے کی اجازت دے پڑھو اور جہاں روکے رک جاؤ ۔ مسلمانوں کی اصلی شان عبدیت ہے بالکل مسلمان کی وہ حالت ہونی چاہیے جیسے ایک شخص نے ایک غلام خریدا اور اس سے پوچھا کہ تم کیا کھایا کرتے ہو کہنے لگا جو کچھ آپ کھلا دیں گے وہی میری غذا ہے اور بزبان حال یہ کہا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اے حج کو گئی ہوئی جماعت ( جو حقوق ضائع کر کے گئی ہے ) تم لوگ کہاں ہو کہاں ہو ۔ محبوب تو اسی جگہ ہے آؤ ۔ آؤ یعنی اس کی رضا تمہارے لئے اس وقت یہاں ہے وہاں نہیں ۔ (2) گو فرض ادا ہو جائے گا مگر ترک حقوق کا گناہ ہو گا (3) جس پر شوق غالب ہو جائے ۔ (4) کہ کعبہ شریف کی عظمت کے بیان سے روکتے ہیں اور عظمت کی مخالفت کرتے ہیں ۔ (5) ابوداؤد