ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اتنا وسیع نظام عالم ہمارے ہی فائدے کے لئے ہے اور ہمیں کو فائدہ پہنچانا مقصود ہے ۔ ہر طرح ہماری ہی مصلحتوں پر نظر ہے ۔ البتہ یہ ضروری نہیں کہ ہماری مصالح حال کی بھی جن کو ہم نے اختراع (1) کر کے مصلحت کا لقب دیا ہے ان احکام میں رعایت ہو لہذا ہم کو بھی یہ نہ دیکھنا چاہیے کہ فی الحال (2) ہماری کیا مصلحت ہے بلکہ اگر مصالح حال پر نظر ہوتی تو احکام بتلانے کی ہی کیا ضرورت تھی جب ہم نے مصالح کو اختراع کیا ان کے مناسب تجاویز بھی سوچ سکتے تھے ۔ احکام شرعیہ گو حقیقت نہ جاننے کے سبب بظاہر نفس کو گراں معلوم ہوں لیکن واقع میں خیر وہی ہے غرض احکام کی سختی وسوسہ کا سبب ہوتی ہے لیکن غور کرنے کے بعد معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ سختی ہی ان احکام کے من اللہ (3) ہونے کی دلیل ہے دیکھئے جب بچہ کا دودھ چھوڑاتے ہیں تو کیسی کچھ مصیبت ہوتی ہے کتنی تکلیف بچہ کو پہنچتی ہے اور دودھ پینے کے لئے کیا کچھ ضدیں کرتا ہے لیکن کی ایک نہیں سنی جاتی بلکہ کبھی ایلوا لگا کر کبھی کسی دوسری تدبیر سے اس کو دودھ پینے سے روکا جاتا ہے ۔ وجہ یہ ہوتی ہے کہ ماں ، باپ بچہ سے زیادہ اس کی مصلحتوں کو جانتے ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر اس وقت اس کی مرضی کے موافق کیا گیا تو جوان ہو کر تباہ ہو گا اور ساری عمر اسی بلا میں مبتلا رہے گا ۔ بعینہ یہی حالت انسان کے نفس کی ہے ارشاد ہے ۔ لو اتبع الحق اھواءھم لفسدت السموات والارض ومن فیھن کہ اگر حق ان کی خواہش کے تابع ہو جائے تو زمین و آسمان سب خراب اور برباد ہو جائیں ۔ بس ہمارے لئے یہی شفقت ہے کہ ہماری ایک نہ سنی جائے جس طرح بچہ کی رائے کو نہیں سنا جاتا اور محض اس وجہ سے کہ جوان ہو کر جو اجزائے بدن حرارت سے تحلیل (4) ہوتی ہیں ان کے لئے صرف دودھ (5) بدل تحلیل نہیں ہو سکتا بچہ کی ضد کو مسترد کر دیا جاتا ہے ۔ حالانکہ بچے اور اس کے ماں باپ کا علم باوجود متفاوت ہونے کے پھر بھی کسی درجہ میں متقارب (6) ہے کیونکہ دونوں ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) گھڑ کے تجویز کر کے (2) اس وقت یعنی دنیا میں اور آخرت میں تو ثواب اور جنت اور خوشنودی ہے ہی (3) اللہ تعالی کی طرف سے ۔ (4) گھل گھل جاتے ہیں ۔ (5) گھل جانے والے جزوں کا بدلہ (6) قریب قریب ہے کہ دونوں انسانی محدود علم رکھتے ہیں گو ایک کم بہت کم دوسرا زیادہ