ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
ساتھ ذکر میں لگا رہے ۔ دوسرا لطیفہ یہ ہے کہ المزمل کے معنی عرف عام میں کمبل اوڑھنا بھی ہے تو یایھاالمزمل میں اشارہ ہوگا لقب یایھاالصوفی کی طرف کیونکہ لفظ صوفی میں گو اختلاف ہے مگر ظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ مراد موٹا کپڑا کمبل وغیرہ مراد لیا جائے پس صوفی اور مزمل متقارف المعنی ہوئے اور اہل تصوف نے یہ لباس اس لئے اختیار کیا تھا کہ جلدی پٹھے نہیں ۔ جلدی میلانہ ہو اور بار بار دھونا نہ پڑے ۔ اور بعض اہل شفقت اس خاص وجہ سے بھی یہ شعار رکھتے تھے کہ مستور ہونے کی حالت میں بعض لوگ ان کو ایذا پہنچا کر مبتلائے وبال ہوجاتے تھے اس لئے انہوں نے ایک علامت مقرر کی جیسے آیت ذلٰٰک ادنٰٰٰی ان تعرفن فلا یوذن اس کی نظیر ہے پس یہ حکمتیں تھیں اس لباس میں اور اب تو محض ریا وسمعہ کی غرض سے پہنتے ہیں جو بالکل اس شعر کا مصداق ہے نقد صوفی نہ ہمہ صافی بیغش باشد اے بسا خرقہ کہ مستو جب آتش باشد اس لئے یہ اب قابل ترک ہوگیا ۔ معاصی خواہ کبائر ہوں یا صغائر سب ہی سے پرہیزکرنا چاہیئے کیونکہ اصل حقیقت کے اعتباع سے ہر گناہ کبیرہ ہی ہے مع دلیل اور مثال ہر گناہ گو وہ صغیرہ ہو اپنی حقیقت کے اعتبار سے عظیم ہی ہے کیونکہ حقیقت گناہ کی نافرمانی ہے اللہ تعالٰٰی جل جلالہ کی اور ظاہر ہے نافرمانی گو کسی قسم کی ہو زیادہ ہی بری ہے اور گناہوں کے درجات میں جو چھوٹائی بڑائی کا تفاوت ہے وہ ایک امر اضافی ہے کہ ایک بہت بڑا گناہ ہے اور دوسرا اس سے چھوٹا ورنہ اصل حقیقت کے اعتبار سے سب گناہ بڑے ہی ہیں ۔ کسی کو ہلکا نہ سمجھنا چاہیئے اس چھوٹے بڑے ہونے کی ایسی مثال ہے کہ جیسے آسمان دنیا عرش سے تو چھوٹا ہے مگر درحقیقت کوئی چھوٹی چیز نہیں دوسری مثال ناپاکی اور پلیدی کی ہے کہ پلیدی چاہے تھوڑی یو یا بہت مگر حقیقت دونوں کی پلیدی ہے اور راز اس میں یہ ہے کہ جتنی کسی کی عظمت اور احسان ہوتا ہے اتنی ہی اس کی نافرمانی کرنا بری بات ہے اور یہ