ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اصل درویشی صحبت نیک ہے ابتدا ہی سے اپنی اولاد کو کسی بزرگ کی صحبت میں وقتا فوقتا (1) رکھیے اور خود بھی رہیے اس کی صحبت میں خدا تعالی نے اصلاح کا اثر رکھا ہے ۔ اسی کو فرماتے ہیں قال (2) رابگذار و مرد حال شو پیش مرد کاملے پامال شو صحبت نیکاں اگر یک ساعتست بہتر از صد سالہ زہد و طاعتست ہر کہ خواہد ہم نشینی با خدا گونشیند در حضور اولیاء مگر صحبت کا ہم لوگوں میں بالکل ہی اہتمام نہیں ۔ میں نے ایک موقع پر اس کو ایک مستقل تقریر میں بیان کیا ہے اور اب پھر کہتا ہوں کہ جہاں اور تمام ضروریات اپنی اولاد کے لئے تجویز کی جاتی ہیں چند روز کے لئے اس کا بھی انتظام کر لیجئے کہ اس کو کسی بزرگ کے سپرد کر دیجئے اور کم سے کم ایک سال تک ان کے پاس ضرور رکھیے اگر کہیے کہ اس میں تو ان کی دنیوی تعلیم کا بڑا نقصان ہو گا تو میں کہتا ہوں کہ اس کی یہ صورت کیجئے کہ ہر چھٹی میں چند روز رکھا کیجئے ۔ اس طرح چند مرتبہ میں یہ مدت پوری ہو جائے گی ۔ اصل نافع (3) فی الدین قلب سلیم ہے نافع فی الدین واقع میں کوئی دوسری چیز ہے اور وہ قلب سلیم ہے یعنی اگر قلب سلیم ہے تو روپیہ کا ہونا نہ ہونا دونوں مضر نہیں ۔ اور اگر قلب سلیم نہیں ہے تو روپیہ کا نہ ہونا تو کم مضر ہوتا ہے اور روپیہ کا ہونا زیادہ مضر ہو جاتا ہے ۔ روپیہ اور قلب سلیم کی مثال بالکل تلوار اور ہاتھ کی سی ہے کہ تلوار کاٹتی ہے لیکن اسی وقت جب کہ ہاتھ بھی ہو اور اس میں قوت بھی ہو اور ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) کچھ وقت کے لئے پھر کچھ وقت کے لئے (2) باتیں بنانی چھوڑ دو ۔ دل کی حالت والے مرد بنو ۔ کسی کامل انسان یعنی صحیح پیر کے سامنے پامال ہو اور مٹ جاؤ ۔ بزرگوں کی صحبت اگر ایک گھنٹہ بھی ہو وہ سو سال کی عبادت اور سو سالہ دنیا کی بے رغبتی سے بہتر ہے ۔ یعنی اس سے محبت و عظمت جو تمام عبادتوں کے کرنے اور گناہوں سے بچنے کا ذریعہ مل جاتی ہے اور سو سالہ عبادت سے بھی بدوں پیر کے دل کا یہ حال نہیں ہوتا ۔ جو شخص خدا تعالی کے حضور میں حاضری اور ساتھ رہنا چاہتا ہے اس سے کہہ دو کہ اولیاء الہی کی مجلس میں آ بیٹھے کیونکہ علم الہی شوق و عمل اور محبت و عظمت کا وہ فیض ہوتا ہے کہ گویا وہ خدا تعالی کی حضوری میں ہے ۔ (3) دین میں فائدہ دینے والا تندرست دل ہے جس کو خدا سے لگن ہو بھول اور غفلت نہ ہو ۔