ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
تیغ (1) لادرقتل غیر حق براند! درنگر آخر کہ بعد لاچہ ماند ماند (2) الا اللہ و باقی جملہ رفت مرحبا اے عشق شرکت سوز زفت مشہور ہے کہ آب (3) آمد تیمم برخاست ۔ پس آب کو تو آنے دو تیمم خود ہی جاتا رہے گا ۔ یہی راز تھا جس کے لئے حضرت فرماتے تھے کہ چھڑانے کی کیا ضرورت ہے وقت پر خود ہی چھوٹ جائے گا ااور یہ حکم ایسے شخص کے لئے تھا جس کے کھانے پینے کی کوئی سبیل نہ ہو کہ ایں (4) بلا رفع بلا ہائے بزرگ " اور اگر کسی کے پاس کوئی ایسا ذریعہ موجود ہو تو اس کو یہی مناسب ہے کہ اس (5) پر قناعت کر لے اور یاد خدا میں مشغول ہو ۔ مولانا نظامی فرماتے ہیں ۔ خوشا (6) روزگارے کہ دارد کسے ! کہ بازار حرصش نباشد بسے بقدر (7) ضرورت یسارے بود ! کند کارے از مرد کارے بود یعنی اگر ضرورت کے لائق موجود ہو اور اس پر قناعت کر کے کام میں مشغول ہو جاوے تو یہ بہت اچھا ہے تو اس فرق کو دریافت کرنا اور لوگوں کے حالات اور طبائع کا اندازہ کرنا یہ کامل ہی کا کام ہے ۔ مشیخت (8) حقہ کا حقیقت اور یہی شان مشیخت ہے ورنہ کسی بزرگ کے ملفوظات یاد کر لینے یا تصوف کے مسائل ازبر ہونے سے شیخ نہیں ہوتا ۔ مولانا فرماتے ہیں ۔ حرف (9) درویشاں بدزد و مردودں تاکہ پیش جاہلاں خواند فسوں ! ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) لا ( نہیں ) کی تلوار دوسروں کے قتل میں چلا دیتا ہے ۔ پھر دیکھو کہ ( لا الھ الا اللہ ) میں سے آخر لا کے بعد کیا رہ گیا ؟ (2) الا اللہ ہی رہ گیا ( یعنی صرف اللہ اللہ اس کے دل میں رہ گیا ) باقی سب چلا گیا ۔ اے محبت کی شرکت کو پٹرول کی طرح جلا ڈالنے والے عشق مرحبا مرحبا (3) پانی آ گیا تو تیمم اٹھ گیا (4) یہ بلا بڑی بڑی بلاؤں کا دفعیہ ہے (5) اس ذریعہ پر (6) کیا اچھا وقت ہے اگر کوئی رکھتا ہو کہ اس کی حرص کا بازار بہت نہ ہو ۔ (7) ضرورت کے موافق فراخی ہو بس پھر کام کیا کرے اگر کام کا مرد ہے (8) صحیح اور حق پیر ہونے کی حقیقت (9) بزرگوں کے لفظوں کو کمینہ آدمی چرا لیتا ہے تاکہ ناواقف لوگوں کے سامنے ان کے منتر پڑھ لے ۔ یعنی ان کے لفظوں میں گرمی و حرارت ہوتی ہے لطف و کیف ہوتا ہے یہ لوگوں کے سامنے نقل کر کے ان کو اپنا معتقد بناتا ہے چنانچہ شاعروں میں اور پراپیگنڈہ والے پیروں میں یہی دیکھا جا رہا ہے ۔