ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
نہایت ذی عقل ہوتے ہیں ان کو دین کی عقل کے ساتھ دنیا کی بھی عقل کامل ہوتی ہے ان کی نسبت بہ گمان ہرگز نہ کرو کہ وہ اس وابستگی کے بعد تم کو تمہارے اہل و عیال سے چھڑا دیں گے - ہمارے حضرت حاجی صاحب قبلہ قدس سرہ سے جب کوئی خادم عرض کرتا کہ حضور جی چاہتا ہے کہ ملازمت چھوڑ دوں تو فرماتے کہ بھائی ایسا نہ کیجیو - نوکری بھی کرو اور خدا کی یاد میں بھی لگے رہو اور وجہ اس کی ممانعت کی یہ تھی کہ جانتے تھے کہ قلب میں قوت / 1 توکل ہے نہیں ظاہری سہارے کو چھوڑ کر خدا جانے کن مصیبتوں میں پھنس جائے اور حالت کیا سے کیا ہو جائے - اکثروں کو ایسے واقعات پیش آئے کہ انہوں نے معاش کی تنگی کی وجہ سے نصرانیت یا یہودیت کو اختیار کیا - بعض کے دل میں خدا کی شکایت پیدا ہوگئی اور وہ یوں دین سے برباد ہو گئے تو اگر اپنی نوکری پر لگے رہیں گے تو زیادہ سے زیادہ کسی معصیت ہی میں مبتلا ہوں گے - کفر و شرک سے تو بچے رہیں گے - پس یہ حضرات چونکہ چہار طرف نظر رکھتے ہیں اس لئے با قاعدہ / 2 من ابتلی ببلیتین فلیخترا ھو نھما کبھی ضعفا کو ترک تعلقات کی رائے نہیں دیتے اور جن لوگوں کو گوشہ نشینی اور ترک تعلقات کا حکم انہوں نے کیا ہے وہ ایسے لوگ ہیں جن کو انہوں نے پورے طور سے جانچ لیا ہے اور دیکھ چکے ہیں کہ ان کی قوت توکل کامل ہے ایسوں کے لئے نہ ترک تعلق کی ترغیب مضر نہ اس پر عمل کرنا نقصان وہ تو اہل اللہ سے تعلق پیدا کرتے ہوئے اس کا بالکل خوف نہ کیجئے وہ ان شاء اللہ آپ کے قصد ترک پر بھی نہ چھوڑنے / 3 دیں گے - اپنی عقل رہبری کے لئے کافی نہیں غرض یہ ہے کہ نری عقل سے اسرار کو دریافت کرنے کی فکر بے سود ہے اس کی تمنا ہے تو خدا کے ساتھ لگاؤ پیدا کرو دیکھو تجربہ کاروں کا قول ہے آز مودم عقل دور اندیش را بعد ازیں دیوانہ سازم خویش را ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 اللہ پر بھروسہ اعلیٰ درجہ کی قوت جس میں سب بذریعے اور اسباب ترک کئے جاتے ہیں وہ ایسی قوت پر ہیں کہ خواہ کچھ بھی گزرے دل میں کسی برے خیال کا واہمہ بھی نہ ہوسکے بغیر ایسی قوت کے تو کل کایہ درجہ جائز نہیں پھر وہی درجہ واجب ہے جو سب پر واجب ہے کہ ذرائع حاصل کریں اور پھر خدا پر بھروسہ کریں - / 3 جو شخص دو مصیبتوں میں مبتلا کیا جائے تو وہ ہلکی کو اختیار کرے / 3 جب اعلیٰ توکل کی قوت نہ پائیں گے