ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کے جوتے کے ساتھ اس کا اس کے جوتے کے ساتھ اس کا ۔ غرض کسی ایک کا جوتا بھی اپنے ٹھکانے نہ ملتا ۔ آخر لوگوں نے دق ہو کر ایک شب بیدار رہ کر دیکھا معلوم ہوا کہ یہ نو گرفتار ہیں ۔ صبح ہوئی تو شیخ سے شکایت کی ۔ انہوں نے بلا کر اس سے دریافت کیا ۔ اس نے کہا حضور میں بیشک ایسا کرتا ہوں لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ مدت سے مجھے چوری کرنے کی عادت تھی اب میں نے توبہ کر لی ہے رہ رہ کر طبیعت میں تقاضا پیدا ہوتا ہے جس کو میں یوں پورا کرتا ہوں ۔ اب آپ اگر مجھے اس سے منع فرمائیں گے تو میں اضطرارا (2) پھر چوری کروں گا غرض میں نے چوری سے توبہ کی ہے ، ہیرا پھیری سے توبہ نہیں کی ۔ شیخ نے کہا کہ بھائی تجھے اس کی اجازت ہے تم ہیرا پھیری کر لیا کرو ان مراتب کو سمجھنا بڑی بصیرت پر موقوف ہے ۔ سالک کے لئے بعض اوقات قطع تعلقات و معاش مضر ہوتے ہیں ہمارے حضرت حاجی صاحب ترک ملازمت اور قطع تعلقات کی ہر گز اجازت نہ دیتے تھے فرمایا کرتے تھے کہ اب تو صرف ایک بلا میں گرفتار ہے ۔ چھوڑ دے گا تو خدا جانے کیا کچھ کرے گا اور کس قسم کی آفات کا شکار ہو گا تو اتنی بلاؤں سے ایک ہی بلا اچھی ہے اب لوگ اس سے خوش ہوتے ہیں کہ پیر صاحب لنگوٹہ بندھوا دیں اور بیوی بچوں کو چھڑا دیں ۔ ایسے لوگوں کو تنخواہ پیر صاحب تو دینے سے رہے ۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے اور ہونا چاہیے کہ جب حوائج (2) ضروری پوری نہیں ہو سکتیں آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں رہتا تو جھوٹی شہادتیں دینا ، جھوٹے مقدمے لڑانا ، قرض لے کر دبا لینا ، غرض اسی طرح کی صدہا آفات میں گرفتار ہو جاتا ہے ۔ حضرت حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ ملازمت ترک کرانے کی کیا ضرورت ، خدا تعالی کا نام جب دل میں جگہ کر لے گا وہ خود ہی چھڑا دے گا کیونکہ عشق (3) آں شعلہ است کہ چوں برفروخت ہر کہ جز معشوق باقی جملہ سوخت ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) سخت مجبوری کی وجہ سے (2) ضرورت کی حاجتیں کہ جن کے بغیر زندگی دشوار بن جائے ۔(3) عشق الہی ایک ایسا شعلہ ہے کہ جب وہ بھڑک اٹھتا ہے تو جو کچھ بھی محبوب کے علاوہ ہوتا ہے سب کو پھونک ڈالتا ہے ۔