ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
میں نے اس سے پوچھا کہ تصور شیخ کے کیا معنی ہیں کہنے لگا کہ خدا کو بشکل شیخ سمجھنا ۔ انا للہ حالانکہ قرآن شریف میں تصریح ہے لیس (1) کمثلھ شیء اور یہ جو بعض آیات میں یداللہ (2) فوق ایدیھم وغیرہ آیا ہے وہاں ید وغیرہ سے یہ مراد نہیں کہ ہم جیسے ہاتھ پیر ہیں بلکہ جو اس (3) کے مناسب ہوں ہم اس کی حقیقت دریافت نہیں کر سکتے ۔ ہماری مثال عدم احاطہ حقیقت میں ایسی ہے جیسے ایک پانی کا کیڑا انسان کی مصنوعات ریل اور تار وغیرہ کو دیکھے اور ان کی ناتمام حقیقت دریافت کر کے اندازہ کرے کہ جس نے یہ بتایا ہو گا وہ اس قسم کا ہو گا کیا کوئی عاقل کہہ سکتا ہے کہ ہمارے ہاتھ پاؤں کی حقیقت کو دریافت کر سکتا ہے ۔ خدا تعالی اس مثال سے بھی بالاتر ہیں ۔ لیکن تقریب فہم کے لئے اس مثال کے ضمن میں اس کو ظاہر کیا گیا ہے ۔ کسی نے خوب کہا ہے ۔ ای (4) برتر از خیال و قیاس و گمان و وہم وزہرچہ گفتہ اند و شنیدیم و خواندہ ایم دفتر (5) تمام گشت و بپایاں رسید عمر ماہمچناں در اول وصف تو ماندہ ایم حق تعالی کی کنہ (6) کا ادراک طاقت بشریہ سے خارج ہے غرض خدا تعالی کو کیا پہچان سکتا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم (7) اعلمنا باللہ تھے ۔ جیسا کہ خود ارشاد فرمایا ہے ۔ انی (8) اعلمکم باللہ آپ بھی اس سے اپنا عجز ظاہر فرماتے ہیں ۔ کہ (9) لا احصی ثناء علیک انت کما اثنیت علی نفسک یہاں تو منتہاء و ثنا یہ ہے کہ خاموشی (10) از ثنائی تو حدثنائے تست اور یہی خاموشی حاصل ہے ۔ حدیث مذکورہ کا حضرت مرزا مظہر جان جاناں اس عجز کو ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) ان کے مشابہ تو کوئی بھی چیز نہیں ۔ (2) اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں کے اوپر ہے ۔ (3) جو اللہ تعالی کی شان کے موافق ہوں حقیقت معلوم نہیں اور یہ متقدمین کا مذہب ہے ۔ راجح و قوی ہے اور متاخرین کوئی مجازی معنی مقام کے مناسب لیتے ہیں مثلا ید سے قوت (4) اے وہ ذات جو خیال و گمان و وہم سے اور جو کچھ لوگوں نے بیان کیا جو ہم نے اب تک سنا اور پڑھا ہے سب سے بہت بالا ہے ۔ (5) سب تحریریں اور کتابیں ختم ہو گئیں اور عمر اخیر کو پہنچ گئی مگر ہم ویسے ہی آپ کی تعریف و توصیف کے ابتدائی مرحلہ میں رہے ہیں ۔ (6) حقیقت کو معلوم کر لینا انسان کی طاقت سے باہر ہے ۔ (7) اللہ تعالی کو ہم سب سے بہت زیادہ جاننے والے بخاری (8) بیشک میں تم سب سے اللہ تعالی کو زیادہ جاننے والا ہوں ۔ (9) میں آپ کی تعریف کا احاطہ نہیں کر سکتا بس آپ ایسے ہیں کہ جیسا کہ خود آپ نے اپنی تعریف بیان کی ہے ۔ (10) آپ کی تعریف سے خاموش ہو جانا ہی آپ کی تعریف کی حد ہے یعنی ہمارے بس میں ہے ہی نہیں ۔