ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
تھیں اور اب ایک وقت وہ ہے کہ علی /1 وجہ الکمال ہیں - سالک کا کام محض طلب ہے اگر کیفیات باطنی نہ ہوں تب بھی کام کئے جائے اسی طرح باطنی کیفیت بھی گو اس وقت حاصل نہیں لیکن اگر کام کئے جاؤگے تو ایک وہ وقت بھی ضرور آوے گا کہ سب حاصل ہوجاویں گے - ارشاد ہوتا ہے کذٰلک کنتم من قبل فمن اللہ علیکم ( ایسے ہی تھے تم بھی پہلے پھر اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان فرمایا ہے ) اندریں رہ میتراش و میخراش تادم آخردمے فارغ مباش ( اس راستہ میں تو کاٹ چھیل کرتے ہی رہو آخر وقت تک ایک منٹ کو بھی خالی نہ بیٹھو ) تادم آخر دمے آخر بود کہ عنایت باتو صاحب سر بود ( آخر وقت تک کہ ایک آخری سانس ہوتا کہ ان کی غایت تمہاری رازدابن جائے ) اس قسم کے مواقع پر حضرت حاجی امداد اللہ صاحب نوراللہ مرقدہ یہ پڑھا کرتے تھے - یا بم اور ایا نیا بم جستجوئے میکنم حاصل آید یا نیاید آرزوئے میکنم ( میں اس کو پاؤں یا نہ پاؤں تلاش و طلب کرتا رہتا ہوں وہ حاصل ہو یا نہ ہو میں آرزو کرتا ہی رہتا ہوں ) جو کچھ بھی ہو تم کام کئے جاؤ - تمہارا کام محض طلب ہے کیونکہ تمہارے اختیار میں وہی ہے - ثمرہ کا ملنا نہ ملنا یہ ان کا کام ہے تم اس کے درپے نہ ہو ؎ فراق و وصل باشد رضائے دوست طلب کہ حیف باشد از وغیرہ او تمنائے ( ہجر و وصل کیا ہوتا ہے - محبوب کی خوشی طلب کرو کیونکہ اس سے اس کے سوا کچھ طلب کرنا ہی افسوسناک چیز ہے ) ایک دوسرے بزرگ اس سے بڑھ کر فرماتے ہیں ؎ ارید وصالہ ویرید ھجری فاترک ما ارید لما یرید ( میں تو اس کا وصل طلب کرتا ہوں اور وہ میرا ہجر تو میں اپنی طلب کو اس کی طلب پر نثار کرتا اور چھوڑ دیتا ہوں ) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 پوری پوری طرح بس ایسے سے ہی ایک وقت وہ ہوگا کہ تلاوت میں کوئی کیفیت اور مزانہ ہوگا پھر ایک وقت بہت لطیف و کیف آئے گا -