ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
جاہل ہو کہ اس کو فاسق اور صالح میں تمیز نہ ہو سکے وہ کیا جنتی ہونے کے کام کرے گا ۔ بعض لوگ کہا کرتے ہیں کہ پیر کے فعلوں سے کیا کام اس کی تعلیم سے کام تو میں کہتا ہوں کہ شیطان کے مرید کیوں نہیں ہو جاتے اس لئے کہ اس سے بڑے عالم اور واقف تو کوئی فقیر بھی نہ ملے گا ۔ یہ تو عالموں سے بھی بڑا عالم ہے اور دلیل اس کی یہ ہے کہ یہ عالموں کو بھی علوم میں بہکا لیتا ہے اور کسی خاص امر میں وہ ہی بہکا سکتا ہے جو اس سے زیادہ اس امر میں مہارت رکھتا ہو ۔ غرض جاہل کی پیری کچھ بھی نہیں ہے ۔ سر (1) انجام جاہل جہنم بود کہ جاہل نکو عاقبت کم بود چنانچہ وہ پہاڑ کا رہنے والا اگرچہ فقیر تھا ۔ لیکن بوجہ جہل کے اس نے یہ خرافات کی کہ آنکھ پر پٹی باندھ لی کہ نفس کو شاق ہو گا اور اسی کو طاعت سمجھا ۔ صاحبو ! اگر نفس پر مشقت ہی ڈالنا ذریعہ قرب ہوتا تو لا تقتلوا انفسکم نہ فرمایا جاتا کیونکہ یہ تو بہت بڑی تکلیف ہے ۔ اس سے بہت زیادہ قرب ہونا چاہیے تھا ۔ غرض قرب ہوتا ہے صرف دین کا کام اس کے طریقہ کے ساتھ کرنے سے (3) ۔ بزرگان دین کی تواضع (4) کی حالت اور ہمارے دعوے تقدس (5) کی حقیقت حضرت سیدنا شاہ عبدالقادر جیلانی جن کی شان یہ تھی کہ قدمی (6) علی رقاب کل اولیاء اللہ ان کا مقولہ ہے ان کی وہ حالت تھی جو شیخ نے گلستان میں نقل کی ہے کہ وہ یہ کہہ رہے تھے ۔ من (7) نگویم کہ طاعتم بپذیر قلم عفو برگناہم کش یعنی میں یہ نہیں کہتا کہ میری طاعات کو قبول فرما لیجئے ۔ اس لئے کہ میرے پاس طاعت ہی کہاں ہے ۔ صرف یہ التجا ہے کہ میرے گناہوں کو بخش دیجئے اور آپ کے اس قول میں قدمی علی رقاب کل اولیاء اللہ اگرچہ اختلاف ہے کہ تمام اولیاء اللہ مراد ہیں ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) جاہل کا انجام دوزخ ہوتا ہے کیونکہ جاہل نیک انجام والا کم ہوتا ہے ۔ (2) اپنے آپ کو قتل نہ کرو ۔ (3) حضور سے زیادہ قرب رکھنے اور بتانے والا کون ہو سکتا ہے ۔ پھر حضور دین اور طریقے کیوں بتاتے اور کرتے ۔ (4) عاجزی (5) پاک بازی (6) میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردنوں پر ہے ۔ (7) ترجمہ آگے ہے 12