ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ہونے کا اندیشہ ہے جہاں نماز ہو گی ۔ اور اس سے نماز خلل پڑے گا اور یہ علت جیسے کہ مسجد میں پائی جاتی ہے عید گاہ میں بھی پائی جاتی ہے ۔ لہذا وہاں بھی یہ حکم جاری ہوگا ۔ چنانچہ خود عید گاہ کے باب میں حضور کا ارشاد ہے و لیعتزلن الحیض المصلی ( اور الگ رہیں حیض والیاں عید گاہ سے ) رجوع بجانب سرخی ( آخری جمعہ کو خطبہ الوداع پڑھنا بدعت ہے الخ ) پس اس مثال سے سمجھ میں آگیا ہو گا کہ وہ کلیہ 1؎ اس وقت ہے جب کہ وہ امر مطلوب نہ ہو ورنہ مفسدہ کی اصلاح کریں گے اور اس کام کو ترک نہ کریں گے ۔ یہ تو دعوی غلطی 2؎ کی دلیل میں تھا رہا دوسرا دعوی کہ خطبہ الوداع میں مصلحتیں بیان کرنا من وجہ خدا اور رسول پر اعتراض ہے سو اس کا بیان یہ ہے کہ جب بعض بدعتیں بھی بوجہ مصالح مطلوب ہوئیں تو گویا اس شخص کے نزدیک کتاب و سنت کی تعلیم ناتمام ہوئی کہ بعض مصالح ضروریہ کی تعلیم میں فرو گزاشت ہو گئی کیا کوئی اس کا قابل ہو سکتا ہے اور اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ہر بدعت کو ضلالت 3؎ فرمایا ہے اور بعض بدعت کے حسنہ 4؎ ہونے سے اگر شبہ ہو تو در حقیقت وہ بدعت ہی نہیں اور اس قسم کا احتمال خطبہ الوداع میں نہیں ہو سکتا ۔ کیونکہ اگر یہ معنی سنت ہوتا سلف میں اس کی نظیر ضرور ہو تی پھر بعد عرق ریزی کے اگر کوئی دور کی نظیر نکال بھی لی جاوے تو دوسرے مانع کا کیا جواب ہو گا کہ عوام کے التزام سے بدعت ہو گیا اور بدعت بھی بدعت ضلالت جس پر حضور نار کی وعید فرما رہے ہیں اور حضور کا ارشاد عین ارشاد حق ہے تو ایسے امر کا التزام اور اس میں مصلحتیں نکالنا خدا اور رسول پر اعتراض بھی ہے اور خدا اور رسول سے مزاح بھی ہے ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ جس کام میں فائدے بھی ہوں اور خرابیاں بھی تو خرابیوں کی وجہ سے اس کام کو روک دیا جائے گا یہ قائدہ کلی ہے ۔ 2؎ سات سرخی پہلے جو بتایا تھا کہ یہ سخت غلطی ہے اب یہ اس غلطی کی دلیل کا بیان تھا ۔ 3؎ گمراہی اور ہر گمراہی کو دوزخ میں فرمایا ۔ 4؎ بدعت حسنہ تو وہ ہے جو لغت کے اعتبار سے نئی ہونے کی وجہ سے عربی زبان میں بدعت ( نئی بات ) کہلائے مگر اسلاف میں وہ یا اس کی نظیر ملتی ہو جو ایسی نہ ہو وہ غیر دین کو دین یا مباح و مستحب کو فرض واجب قرار دینے سے بدعت ضلالت ہی ہے جس کا انجام دوزخ ہے اور خدا اور رسول کی گستاخی ہے ۔