ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
آپ بیدار ہو چلے معاف کرانے کے لئے ایک شخص نے آپ کو آتے دیکھ کر یہ آیت پڑھی ۔ ھو الذی یقبل التوبۃ عن عبادہ ( اللہ تعالی ہی وہ ذات ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرما لیتے ہیں ) اور پھر فرمایا کہ پھر کبھی ایسا نہ کرنا تو یہ شخص بہت بڑا کامل تھا غرض بزرگوں کی اس طرح اصلاح ہوتی رہتی ہے اس لئے وہ کسی کو حقیر نہیں سمجھتے بلکہ دنیا بھر سے اپنے ہی کو اذل و ارذل سمجھتے ہیں حتی کہ بزرگوں نے لکھا ہے کہ کوئی شخص مومن کامل نہیں ہوتا جب تک کہ اپنے آپ کو کافر فرنگ سے بھی بدتر نہ سمجھے (1) تو چونکہ وہ لوگ اپنے کو بہت ہی حقیر سمجھتے ہیں اس لئے ان کے سامنے اپنے عیب کا ظاہر کر دینا کچھ مضائقہ نہیں (2) بزرگوں کے کشف کے اعتماد پر اپنا حال نہ کہنا غلطی ہے اور اگر کہو کہ کسی بزرگ کا کلام ہے چہ (3) حاجت است بہ پیش تو حال دل گفتن کہ حال خستہ دلاں را تو خوب میدانی تو سمجھو کہ یہ خطاب خدا تعالی کو ہے نہ کہ کسی ولی یا بزرگ کو لیکن کہو خدا تعالی سے بھی ضرور تاکہ تمہاری عاجزی اور احتیاج ظاہر ہو اور پیر سے اس لئے ضرور کہو کہ اس کو کشف ہونا ضروری نہیں ہے ۔ دوسرے اگر کبھی ہوا بھی تو تم کو کیا خبر ۔ کیا تم کو بھی اس کے کشف کا کشف ہوا ہے تکلف کی طرح بے ادبی سے بھی تکلیف ہوتی ہے جب کہ مودب (4) سے ہو تو یہ تو تکلف ہے کہ بزرگوں کے پاس جا کر کچھ نہ کہے اور یہ بے ادبی ہے کہ وہاں جا کر (5) پتھر توڑنے لگے اسی کو فرماتے ہیں ۔ لا ترفعوا (6) اصواتکم فوق صوت النبی ولا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) بہت ذلیل اور کمینہ (2) اس طرح کہ وہ اسلام لا کر پاک ہو کر مرے یہ ممکن ہے اور میں گناہگار ہوں ۔ (3) آپ کے سامنے دل کی حالت بتانے کی کیا ضرورت ہے کیونکہ زخمی دلوں کی حالت کو آپ تو خوب جانتے ہیں ۔ (4) ادب و تہذیب دئے ہوئے ۔ (5) ایسی باتیں یا حرکتیں کرنے لگے جو پتھر کی طرح ہوں ۔ (6) پوری آیت اور ترجمہ مضمون ( نمبر 43 ) کے آخر میں ملاحظہ ہو ۔ (1) کہ ممکن ہے وہ مسلمان ہو کر پاک صاف ہو جائے