ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
چونکہ میں نے اصل علاج بتلا دیا ہے لہذا مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ میں جزئی (1) شکوک اور شبہات کا جواب دوں ۔ حب دنیا اور کسب دنیا میں فرق حب دنیا وہی ہے جس میں ترک آخرت ہو نہ کہ کسب دنیا بس کسب دنیا جائز اور حب دنیا ناجائز ۔ کسب اور حب میں وہی فرق ہے جو کہ غلیظ (2) کے صاف کرنے اور کمانے اور کھانے میں کہ اول برا نہیں اور دوسرا برا اور معیوب ہے اور یہی وجہ ہے کہ تحبون العاجلۃ (3) فرمایا تکسبون العاجلۃ (4) نہیں فرمایا اب اپنے اوپر منطبق کر لیجئے اور دیکھئے کہ آپ تحبون (5) کے مصداق ہیں یا تکسبون (6) کے ۔ (112 ) اپنی حالت پر آیات کی تطبیق کرنے میں بعض کی غلطی اس انطباق میں عوام سے تو کچھ اور خوف اور اندیشہ اس لئے نہیں کہ ان کو کچھ خبر ہی نہیں ان بیچاروں سے جو بات کہہ دی گئی انہوں نے سن لی اور عمل کر لیا اور علماء سے اس لئے خوف نہیں کہ ان حضرات کی نظریں اصل حقیقت تک پہنچی ہوئی ہیں ۔ البتہ ان نیم (7) خواندہ خود رائے لوگوں سے ( جو بوجہ نیم ہونے کے تلخ بھی ہیں ۔ ڈر لگتا ہے کہ قرآن شریف کا ترجمہ دیکھ کر یہ نہ کہہ دیں کہ ہم کو یہ آیت سن کر اپنی حالت پر منطبق کرنے کی اس لئے ضرورت نہیں کہ ہم اس کے مخاطب ہی نہیں ۔ کیونکہ یہ آیت مکی ہے کفار اس کے مخاطب ہوں گے ہم مسلمان اس کے مخاطب ہی نہیں ہو سکتے ہم سے اس آیت کو کیا تعلق ۔ لہذا اب میں اس کے متعلق عرض کرتا ہوں ۔ اکثر لوگ آیات کے متعلق یہ سن کر کہ کفار کو خطاب کیا گیا تھا ۔ بے فکر ہو جاتے ہیں ۔ حالانکہ اس سے بے فکر نہ ہونا چاہیے ۔ بلکہ اور زیادہ فکر میں پڑ جانا چاہیے اور زیادہ اثر لینا چاہیے کیونکہ جب کوئی آیت عتابیہ (8) کفار کی شان میں نازل ہوتی ہے تو یہ دیکھنا چاہیے کہ اس آیت کے مضمون کا خطاب کفار کو ان کی ذات (9) کی وجہ سے ہوا ہے یا کسی صفت کی وجہ سے اور ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) ایک ایک کا (2) نجاست (3) تم دنیا سے محبت کرتے ہو (4) دنیا کو کماتے ہو (5) تم محبت کرتے ہو (6) تم کماتے ہو (7) آدھے پڑھے ہوئے تھوڑی تعلیم والے (8) عتاب و ناراضی والی (9) یعنی صرف انسان ہونیکی وجہ سے