ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
کا حکم اپنے عموم پر رہے گا - بہر حال اگر ثابت ہوجوے تو شاذ ہے اور شاز پر حکم نہیں ہوا کرتا سنت وہ ہے جس پر حضور نے موا ظبت /1 فرمائی ہو مثلا آپ نے قبا پہنی تھی اس میں سونے کی گھنڈیاں /2 تھیں تو یہاں کوئی یہ کہہ سکتا کہ یہ سنت ہے - بیان جواز کے لئے آپ نے ایسا کیا - اسی طرح یہاں بھی کہا جائے گا کہ سنت تو دعا کرنا ہے اور بیان جواز کے لئے شازو نادر تصرف بھی فرمایا ہے - رجوع بجانت سرخی ( انبیاء علہیم السلام کو نہ دین کے اندر غلو ہوتا ہے الخ ) اسی طرح عیسیٰ علیہ السلام کے بارہ میں شبہ مغلوب الحال ہونے کا نہ کیا جوے جیسا کہ واضح ہوگیا اب رہی یہ بات کہ جب یہ نہ غلو فی الدین ہے اور نہ غلبہ حال ہے تو پھر س حدیث کی کیا توجیہ ہے کیونکہ ظاہرا تو یہ عقل کے خلاف معلوم ہوتا ہے کہ صریح چوری کرتے دیکھ رہے ہیں اور پھر اپنے مشاہدی کی تکذیب کر رہے ہیں اور عقل کے خلاف ہونے سے خود حدیث کی صحت مخدوش ہوگئی - عقل و دروایت خدا تعالیٰ پر حاکم نہیں اور مبنیٰ اس شبہ کا یہ ہے کہ آج کل ایک جماعت پیدا ہوگئی ہے انہوں نے کچھ اصول درایۃ /3 کے تراشے ہیں اور احادیث کو ان اصول پر منطبق کرتے ہیں اور عدم انطباق کے وقت حدیث کے معنی میں تحریف کرتے ہیں یا حدیث کا انکار کردیتے ہیں - انہوں نے عقل و درایت کی حکومت کو س قدر عام مانا ہے کہ اللہ تعالیٰ پر بھی اس کو حاکم بنادیا - خوب سمجھ لو کہ اول تو درایت باوجود حاکم ہونے کے خدا تعالیٰ پر حاکم نہیں - حضرت ابراہیم علیہ السلام کے آگ میں نہ جلنے کو خلاف درایت بتلاتے ہیں کہ ہماری سمجھ میں نہیں آتا - ااس لئے خدا تعالیٰ نے اس کو واقع نہیں کیا عجب بات ہے تمہاری سمجھ میں نہ آنے سے یہ کیسے لازم آیا کہ اس کا وقوع بھی نہیں ہوا - درایت خدا تعالیٰ کے قبضہ میں ہے - خدا تو درایت کے قبضہ میں نہیں - ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 ہمیشگی /2 جوزری کی بنی ہوئی ہوتی ہیں کیونکہ وہ تو کپڑے کاجز ہیں اور بنٹ جز نہیں وہ سونے چاندی کے مرد کو جائز نہیں /3 عقل کے مطابق ہونے کے