ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
در ارادت (1) باش صادق اے فرید تابیابی گنج عرفاں را کلید ! غرض نہ بغیر چلے کام چلتا ہے نہ بغیر رفیق سیدھا راستہ ملتا ہے ۔ دیکھو اگر ایک نابینا شخص کسی جگہ پہنچنا چاہے تو اول اس کو چلنے کی ضرورت ہے اگر چلے ہی نہیں تو ہزار رفیق ملنے پر بھی راستہ قطع نہیں ہو گا اور چلنے کے بعد رفیق و رہبر کی ضرورت ہے کیونکہ اگر راہبر نہ ہو تو نا آشنا راستہ میں ضرور کسی جگہ ٹکر کھا کر گرے گا ۔ بے خطر منزل پر پہنچنے کی صورت یہی ہے کہ اپنے پیروں چلے اور رہبر کا ہاتھ پکڑ لے ۔ بالکل ایسی ہی حالت اس راستہ کی بھی ہے کہ ارادہ کرنا اور کام شروع کر دینا اپنے پیروں چلنا اور کسی بزرگ کا دامن پکڑ لینا رہبر کا ہاتھ پکڑنا ہے ۔ صرف مرید ہونا بغیر اپنی سعی کے کافی نہیں اور اسی سے یہ بھی معلوم ہو گا کہ لوگ جو آج کل نری پیری مریدی کو اصل کام سمجھتے ہیں یہ غلطی ہے ۔ نری پیری مریدی میں کچھ نہیں رکھا اصلی کام خود چلنا ہے ۔ اور کسی رہبر کا ہاتھ پکڑ لینا اگرچہ مرید کسی سے بھی نہ ہو میرا مطلب یہ نہیں کہ سلسلہ میں داخل ہونے کے برکات کچھ بھی نہیں ہیں ۔ اس کے برکات ضرور ہیں لیکن اسی کو اصل الاصول (2) سمجھنا بڑی غلطی ہے ۔ آج کل اس پیری مریدی کے متعلق وہ جہل پھیلا ہوا ہے کہ الامان (3) والحفیظ حکایت : میرے ایک دوست بیان کرتے تھے کہ ایک مکار پیر صاحب کسی گاؤں میں پہنچے اتفاق سے بہت ہی نحیف ہو رہے تھے ۔ مریدوں نے پوچھا کہ پیر تم اس قدر ضعیف کیوں ہو پیر صاحب نے جواب دیا ظالمو تمہیں میرے ضعف کی خبر نہیں ۔ دیکھو میں اپنا کام بھی کرتا ہوں اور تمہارا بھی ۔ تم نماز نہیں پڑھتے میں تمہاری طرف سے نماز پڑھتا ہوں ۔ تم روزہ نہیں رکھتے میں تمہاری طرف سے روزے رکھتا ہوں اور سب سے بڑی مشقت یہ ہے کہ سب کی طرف سے پل صراط پر چلنا ہو گا ۔ جو بال سے باریک اور تلوار سے تیز ہے ۔ بس ان فکروں نے لاغر کر دیا ۔ مرید یہ سن کر بہت خوش ہوئے اور ایک گوجر نے خوش ہو کر کہا کہ پیر میں نے تجھے اپنا مونجی کا کھیت بخش دیا ۔ پیر کو خیال ہوا کہ دیہاتی لوگوں کا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) حق تعالی تک پہنچنے کے ارادہ میں اے فرید سچا بن تاکہ معرفت کے خزانہ کی چابی حاصل کر سکے ۔ (2) سب جڑوں کی جڑ اور اصل مقصود (3) اللہ اس سے امن اور حفاظت عطا کرے ۔