ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اندر خشوع بھی ہو خضوع بھی ہو - قرآن میں کوئی ضروری بات چھوڑی نہیں جاتی یہی خوبی ہے کلام اللہ کی تعلیم کی - کسی حکیم کی یا کسی فلسفی کی تعلیم میں یہ بات نہیں پائی جاتی اور اس پر بھی اکتفا نہیں کیا آگے فرماتے ہیں وقل رب ارحمھا کما ربیانی صغیرا ( اور کہو اے میرے پرود گار ان پر ایسا رحم فرما جیسا انہوں نے مجھے چھوٹے پن میں پالا ہے ) اوپر تو ان حقوق کا حکم تھا جن کی ادا کا علم والدین کو اور اور لوگوں کو وقت ادا ہو جائے گا اور اس میں فرمادیا تھا کہ صرف ظاہری بناوٹ نہ ہو - ان کو بھی دل سے ادا کرو یہاں حکم ہے کہ ان حقوق کو بھی ادا کرو جن کی اطلاع بھی نہ ہو - قل رب ارحمھما یعنی ان کے لئے دعا بھی کرو یہ بھی ایک حق باطنی ہے بلکہ یوں کہنا چاہیئے کہ حق تین ہیں ظاہری اور باطنی اور ابطن / 2 اور تینوں قسموں کے ادا کا حکم ہے - اسی طرح حق تلاوت بھی مختلف ہوتے ہیں میں اس کی ایک مثال دیئے دیتا ہوں سج سے اچھی طرح توضیح ہوجائے گی - تلاوت کی ایک مثال فرض کیجئے کہ بادشاہ کسی کے ہاتھ میں شاہی قانون دے کر کہے کہ اس کو پڑھو تو اس کی حالت پڑھنے کے وقت یہ ہوگی کہ ہر ہر لفظ کو صاف صاف پڑھے گا - کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کا پڑھنا بادشاہ کے ناپسند ہو اور اس کے معنی اور مفہوم کو بھی سمجھتا جائے گا ایک تو اس خیال سے کہ عبادت کا لہجہ بلا معنی سمجھے ہوئے ٹھیک نہیں ہوسکتا اور ایک اس خیال سے کہ شاید کہیں بادشاہ پوچھ بیٹھے کہ کیا مطلب سمجھا تو خفت نہ ہو اور ایک حالت پڑھنے والے کی یہ ہوگی کہ دل میں اس قانون کے احکام کی تعمیل کا بھی عزم ہوگا اور یہ کسی قرینہ سے ظاہر نہ ہونے دے گا کہ میں اس کی پابندی میں کچھ کوتاہی کرتا ہوں بلکہ حال قال سے یہی ثابت کرے گا کہ میں سب زیادہ تعمیل کرنے والا ہوں بس اس مثال کو ذہن میں حاضر رکھیے - تلاوت قرآن شریف کے تین مرتبے ہیں اور سمجھئے کہ قرآن مجید کی تلاوت میں بھی اس طرح کے تین مرتبے ہیں - ایک مرتبہ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 عاجزی وانکساری / 2 بہت باطن اور چھپا