ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
زندہ (1) کنی عطائے تو دربکشی فدائے تو جان شدہ مبتلائے تو ہرچہ کنی رضائے تو جب غلام کی شان آقا کے سامنے یہ ہے تو کیا خدا تعالی کے سامنے بندہ کی یہ شان بھی نہ ہو ۔ غرض حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے دست مبارک کے سامنے ایسا ہو جائے جیسے مردہ بدست زندہ او آپ کے احکام جیسے کبھی منصوص ہوتے ہیں ۔ اسی طرح غیر (2) منصوص اور مستنبط بھی ہوتے ہیں اور یہ سب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہی کے احکام ہیں ۔ اور فقہ اور حدیث میں یہی فرق ہے کہ حقیقت ایک ہے اور (3) لباس جدا جدا ہے جیسے کسی نے کہا ہے ۔ بہر (4) رنگے کہ خواہی جامہ می پوش من انداز قدت رامی شناسم عاشق کی یہ شان ہوتی ہے کہ محبوب جس جوڑہ میں بھی آوے وہ پہچان لیتا ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو وہ عاشق نہیں ۔ تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے عاشق ہین ان کو حدیث و فقہ میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم ہی کے ارشادات نظر آتے ہیں بہرحال شریعت کے احکام یہ ہیں اور یہ واجب العمل اور متبوع ہیں تو جب حج کو جانا بعض کو ناجائز ہے تو یہاں سے قیاس کر کے دیکھ لو کہ جب بعض اوقات عبادت ناجائز ہو جاتی ہے تو ایسے اشعار (5) کا گو وہ صحیح ہوں ذکر کرنا ان لوگوں کے سامنے جب کہ ان میں کوئی مفسدہ ہو اگر ناجائز ہو جائے تو کیا عجب ہے اسی لئے حدیث میں ہے کلموا (6) الناس علی قدر عقولھم ایک اور حدیث میں ہے کہ جب کسی کے سامنے اس کی عقل سے بڑھ کر کلام کیا گیا وہ اس کے لئے فتنہ ہو گیا ۔ مضامین (7) غامضہ کو دیکھنا اور سننا عوام کو ممنوع (8) ہے تو اب جو ایسے اشعار عوام کے سامنے پڑھے جاتے ہیں کہ ان کی سمجھ میں نہیں آتے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اگر زندہ کریں آپ کا انعام ہے ۔ مار ڈالیں تو آپ پر فدا ہو جاؤں غرض جان آپ پر فریفتہ ہے جو کچھ کریں آپ کی مرضی ہے ۔ (2) جو صاف نہ ہو اور قرآن و حدیث کے حکم کی کوئی علت ہو جو اس میں پائی جاتی ہو اس لئے اس کو قرآن و حدیث کے حکم میں اس علت کے پائے جانے سے داخل کریں یہ استنباط ہے اس طرح جو حکم لیا جائیگا وہ بھی حضور ہی کا حکم ہو گا (3) اصل حکم اللہ رسول کا ہے مگر ایک جگہ صاف ہے اور ایک جگہ علت کی شرکت سے (4) تم جس رنگ کا لباس چاہے پہن لو میں تو تمہارے قد کا انداز ہی پہچان لیتا ہوں ۔ (5) جن میں اللہ تعالی کو مخلوق جیسا بیان کر رکھا ہو اور تاویل سے یا باریک معنی سے وہ صحیح بھی ہوں ان کو کم سمجھ کے سامنے پڑھنا ۔ (6) لوگوں سے ان کی عقل کے موافق بات کیا کرو ۔ (7) باریک اور گہرے (8) وہ صحیح مفہوم تک نہیں پہنچتے تو گمراہ ہو جاتے ہیں ۔