ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ملفوظات حکیم الامت جلد ۔ 27 ۔ کاپی ۔ 12 یہ سبق سکھلایا کہ اپنی اولاد کے لئے دنیا سے زیادہ اہتمام دین کا کرنا چاہیے ۔ ہم کو اپنی اولاد کے لئے دینی نفع کا زیادہ اہتمام کرنا چاہیے اب ہم کو سبق لینا چاہیے کہ ہم کہاں تک اپنی اولاد کے حق میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے طریقہ پر چلتے ہیں میں یہ نہیں کہتا کہ لوگ اپنی اولاد کے حقوق ادا نہیں کرتے لیکن یہ ضرور ہے کہ زیادہ توجہ محض دنیا پر ہے اس کی زیادہ کوشش ہوتی ہے کہ اولاد چار پیسے کمانے کے قابل ہو جاوے اور جب اس قابل بنا دیتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے حقوق واجبہ ادا کر چکے ۔ آگے اپنی اصلاح یہ خود کر لیں گے ۔ اور وجہ اس کی زیادہ تر یہ ہے کہ لوگوں کے دلوں سے دین کی وقعت بالکل نکل گئی ہے ۔ اسلئے ہمہ تن دنیا پر جھک پڑے ہیں ۔ انبیاء اور ان کے متبعین کو معاش (1) و معاد دونوں کی عقل کامل عطا ہوتی ہے اور اگر کسی کو یہ شبہ ہو کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دنیا کی ضرورتوں کی خبر نہ تھی ۔ اس لئے ان کو دنیا کی طرف توجہ نہیں ہوئی تو عقل اور نقل دونوں اس شبہ کی تکذیب کر رہی ہیں ۔ نقل تو یہی سابق دعا جو اپنی اولاد کے لئے انہوں نے فرمائی ۔ وارزق (2) اھلھ من الثمرات اور عقل اس لئے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام حق سبحانہ و تعالی کے نائب ہیں اور جیسے حق سبحانہ و تعالی معاش اور معاد دونوں کی تربیت فرماتے ہیں حق سبحانہ و تعالی کے نائب بھی دونوں کی تربیت فرماتے ہیں ۔ کیونکہ ان حضرات کو اصلاح کے لئے بھیجا جاتا ہے اور اصلاح جب تک ممکن نہیں جب تک کہ معاش اور معاد دونوں کی اصلاح نہ کی جائے نیز تاریخ اور انبیاء علیہم السلام کی تعلیم میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء کو عقل معاش بھی کامل ہوتی ہے مگر لوگ اس میں غلطی کرتے ہیں ۔ انبیاء و اولیاء کو عقل معاش ہونے کے معنی عقل معاش ہونے کے یہ معنی نہیں ہیں کہ وہ نوکریوں اور صنعتوں کے طریقے بتلا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) دنیا و آخرت (2) اور ان کو طرح طرح کے پھل رزق دیجئے ۔