ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اور کیا اس کی وجہ سے وہ محبوب کے علیحدہ ہونے پر راضی ہو گا کبھی نہیں بلکہ وہ یہ کہے گا ۔ نہ نشود نصیب دشمن کہ شود ہلاک تیغت سردوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی ( دشمن کو یہ نصیب نہ ہو کہ تیری تلوار سے ہلاک ہو ہم دوستوں کا سر سلامت رہے تاکہ انہی پر تو اپنا خنجر آزمائے ) اور یہ کہے گا ۔ نکل جائے دم تیرے قدموں کے نیچے یہی دل کی حسرت یہی آرزو ہے تو جب آدمی کی محبت میں یہ حالت ہے تو حق تعالی کی محبت میں کیا عالم ہو گا ۔ بقول شیخ سعدی عجب داری از سالکان طریق کہ باشد در بحر معنے غریق ( تم طریقت کے سالکوں یعنی اللہ کے راستہ میں لگے ہو دن سے تعجب کرتے ہو کہ وہ معنی مقصود کے سمندر میں غرق ہیں ) اور ان کی یہ حالت ہوتی ہے ۔ ناخوش تو خوش بود برجان من دل فدائے یار دل رنجان من ( آپ کی طرف کی ناگواری شے بھی میرے واسطے خوشی کا سبب ہے کیونکہ دل ہی دل دکھانے والے دوست پر فدا ہے ) اور وہ یوں کہتے ہیں ۔ پس زبون و سوسہ باشی دلا گر طلب را باز دانی از بلا ! ( اے دل پھر تو تو وسوسوں کا بیوقوف بنایا ہوا ہو جائے گا اگر تو محبوب کی طلب کو مصیبت سے الگ جانتا ہے ) یعنی اگر طلب میں اور بلا میں فرق کیا تو تم طالب خدا نہیں بلکہ تم طالب مخلوق ہو ایک (1) مخلوق کو چھوڑ کر دوسری مخلوق کو لیا ہے جس نے اس کی حقیقت سمجھ لی اس کی برابر کوئی دولت مند نہیں تو معلوم ہوا کہ یہ بہت بڑی دولت ہے ۔ مذکورہ عیش والوں کا ترحم (2) بے عیشوں پر جو اس سے محروم ہو وہ محروم بھی ہے ۔ مرحوم (3) بھی ہے محروم ہونا تو ظاہر ہی ہے اور مرحوم ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) مصیبت کو چھوڑ کر راحت کو لیا ۔ (2) رحمدلی (3) قابل رحم