ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
حضور قلب کا نہایت آسان طریقہ اور حضور قلب کے متعلق ایک طریقہ تجربہ سے معلوم ہو اہے وہ یہ کہ مبتدی ہر ہر لفظ بر بتکلف مستقل ارادہ کرے اسی طرح الفاظ پر توجہ رہنے سے حضور قلب حاصل ہوجاتا ہے اور بعد چندے ملکہ ہوجاتا ہے زیادہ تکلف کی ضرورت نہیں ہوتی اور منتہٰی کو ملا حظہ ذات سے حضور میسر ہوسکتا ہے ابتداء میں یہ مشکل ہے کیونکہ مبتدی کو غائب کا تصور جمتا نہیں اور منتہی ذات کا ملا حظہ رکھ سکتا ہے ۔ رجوع بجانب سرخی ( دستور العمل برائے سالک اس کے بعد فرماتے ہیں ان لک فی النھار سبحا طویلا پہلے بطور حکمت کے بیان ہوا کہ تہجد اور قرآن مجید پڑھا جائے کیونکہ اس وقت اس کا اثر زیادہ ہوگا ۔ اب اس کے علاوہ ایک اور وجہ بیان فرماتے ہیں کہ آپ کو دن میں اور کام بھی رہتے ہیں ان کی وجہ سے خاص وسم کی وجہ الی اللہ تام نہیں ہوسکتی ۔ اس لئے یہ وقت شب کا کہ مصروفیت سے خالی ہے تجویز کیا گیا اور وہ کارو بار یہ ہیں مثلا تبلیغ دین تربیت خلائق حوائج ضرور یہ لاذمیہ بشریت ہر چند کہ تبلیغ دین اور تربیت خلائق خود بھی دین ہے لیکن چونکہ اس میں ایک قسم کا تعلق مخلوق سے بھی ہوتا ہے لہذا اس میں خاص قسم کی توجہ الی اللہ پورے طور پر نہیں ہوسکتی ۔ جیسی خاص خلوت میں ہوسکتی ہے ۔ خلق کی طرف مشغولی منافی کمال کے نہیں اور اس کا بیان کہ صاحب کمال کی بھی ہر وقت یکساں حالت نہیں رہتی اور اسکی حکمتیں یہاں سے بھی اوپر والی بات کی تائید ہوتی ہے کہ انسان باوجود کمال کے بھی لوازم بشریہ سے بالکل چھوٹ نہیں سکتا ۔ دیکھئے آیت صاف دلالت کررہی ہے نہار کا سج طویل یکسوئی سے ایک درجہ میں آپ کو بھی مانع ہوجاتا ہے ۔ اور چونکہ آپ کے تمام احوال کامل