ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
دوسرا سوال یہ کرتا ہوں کہ خدا تعالی کے کچھ قوانین ہیں یا نہیں ۔ اگر ہم اس کی عملداری سے باہر ہوتے یا وہ صاحب قوانین نہ ہوتا تو چنداں فکر نہ تھی اور جبکہ یہ دونوں باتیں ہیں تو اب بدون قوانین سیکھے چارہ نہیں ۔ اب یہ بات رہ گئی کہ وہ قوانین کس قسم کے ہیں آیا ان میں صرف اپنا نقصان ہے یا ان کی مخالفت جرم اور بغاوت بھی ہے ۔ سو قرآن شریف کو اٹھا کر دیکھ لیجئے کہ تمام قرآن اس سے بھرا پڑا ہے کہیں احل اللہ (2) البیع و حرم الربوا ہے کہیں (3) لا تقربوا الزنا ہے غرض تمام قرآن شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ خدا تعالی نے ہماری معاشرت اور معاملات دونوں کے متعلق کافی انتظام فرمایا ہے اور عدم اطاعت پر وعید بھی فرمائی ہے ۔ پھر کیا شبہ رہ گیا اب تو صاف طور پر معلوم ہو گیا کہ قوانین (4) شریعت کا سیکھنا اشد ضروری ہے ۔ قوانین خداوندی کو لوگ صرف نماز روزہ میں منحصر سمجھتے ہیں بلکہ بعضے تو نماز روزے کی بھی حاجت نہیں سمجھتے آج کل لوگ قوانین خداوندی صرف نماز روزہ کو سمجھتے ہیں باقی دوسرے امور میں اپنے کو آزاد محض سمجھتے ہیں سو اول تو میں یہ پوچھتا ہوں کہ آپ نے نماز روزہ ہی میں کون سا اہتمام کیا ہے ۔ افسوس کہ معاملات سے یہ آزادی شروع ہوئی تھی ۔ مگر چونکہ زمانہ ترقی کا ہے ہر چیز کو ترقی ہونی چاہیے اس کو بھی یہاں تک ترقی ہوئی کہ یہ کہا جاتا ہے کہ اب نماز ہی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ تہذیب اخلاق کے لئے مقرر ہوئی تھی اور تہذیب اخلاق دوسرے طرق سے ہو جاتی ہے لہذا نماز کی ضرورت نہ رہی تو اس زمانہ کی تہذیب کے تہذیب ہونے ہی میں کلام ہے اور اگر مان بھی لیا جاوے تو اس کی پائیداری میں کلام ہو گا اور یقینا وہ بالکل ناکافی ہے تو اگر تہذیب نفس ہی نماز روزہ کی علت ہوتی تب بھی ہم کو نہ چھوڑنا چاہیے تھا کیونکہ ہم کو تو تہذیب بھی حاصل نہیں ۔ بالخصوص جبکہ نماز روزہ سے غرض بھی دوسری ہو کہ یہ ثابت ہو کہ یہ کسی کا غلام ہو کہ اس کے حکم پر سر تسلیم خم کئے ہوئے ہے اور اگر کہو کہ بعض ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اور ان کا کوئی نہ کوئی جاننے والا ہوتا یقینا ضروری ہے ۔ وکیل ہو یا مختار ہاں سب کا جاننا ضروری نہیں ہوتا ۔ (2) اللہ تعالی نے بیع کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام (3) زنا کے قریب مت جاؤ ۔ (4) جن کے خلاف کرنے سے عذاب ہو گا اس لئے ہر شخص کو سیکھنا ضروری ہے باقی اور علم ایسا ہے کہ صرف کوئی نہ کوئی جاننے والا ہونا ضروری ہے ۔