ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ستارہ الی (1) آخر الآیۃ پس جب قرآن میں خود تصریح تشبیہ کی ہے تو اگر مطلق تشبیہ مذموم ہوتی تو قرآن میں یہ تشبیہ کیوں مذکور ہوتی اور یہ اس واسطے میں نے ذکر کیا کہ آج کل بعض متشددین (2) بہت غلو کرنے لگے ہیں کہ محض ظاہری الفاظ دیکھ کر معنی میں غور نہ کر کے کفر و بدعت کا فتوی لگا دیتے ہیں حالانکہ ارشاد خداوندی ہے ۔ لا (3) تغلوا فی دینکم غیر الحق کہ حق سے آگے نہ بڑھو ۔ کہ یہ غلو (4) فی الدین ہے ۔ مثلا جس چیز کی نظیر قرآن میں موجود ہو اس کو علی الاطلاق حرام کہہ دیا جائے ۔ تشبیہ کی حقیقت ہاں وجہ شبہ متعین کرنی چاہیے تو سمجھ لو کہ تشبیہ میں مشارکت ہوتی ہے دو چیزوں کی کسی خاص امر میں مثلا کسی کے چہرہ کو چاند سا کہیں تو مطلب (5) یہ ہوتا ہے کہ جس میں یہ اور چاند شریک ہیں یہ مطلب نہیں ہوتا کہ چہرہ بھی اسی قدر بڑا جسم ہے جس قدر چاند یا چاند میں بھی آنکھ ناک ، کان خدوخال موجود ہیں یا جیسے چاند کے ہاتھ پیر نہیں اس شخص کی بھی نہیں علی (6) ہذا خدا تعالی نے جو تشبیہ دی ہے کہ کمال نورانیت میں اس کے مشابہ ہے اگرچہ یہ بھی ظاہر ہے کہ دونوں کمال ایک درجہ کے نہیں جس طرح کلی مشکک (7) کے افراد مختلف ہوتے ہیں برابر نہیں مگر کوئی امر مشترک اس میں ضرور ہوتا ہے مثلا شدت ضیاء (8) اور مشبہ بہ (9) کا اکمل ہونا بھی ضروری نہیں البتہ اوضح (10) یا اشہر ہونا ضروری ہے تو اسی طرح سے اگر کسی محقق کے کلام میں خدا کو دریا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) آیت کے ختم تک (2) سختی کرنے والے (3) اپنے دین کے بارہ میں غلو نہ کرو ( حد سے نہ بڑھو ) سوائے حق بات کے (4) دین میں غلو کرنا اور حق سے بڑھنا ہے ۔ (5) چمک دمک (6) اسی طرح اللہ تعالی نے پوری طرح روشن کرنے میں تشبیہ دی ۔ (7) وہ عالم مفہوم جو بہت چیزوں پر مگر کم زیادہ اور زیادہ سے زیادہ ہو کر صادق ہو اور جن پر وہ صادق ہے یعنی افراد مختلف ہوں گے جسے سیاہ کا مفہوم ہلکی اور سخت سب پر ہے ایسے ہی اللہ تعالی کا پوری طرح روشن کرنا بے انتہا اعلی اور چراغ کا بہت کم ہے ۔ (8) خوب روشنی (9) جس سے تشبیہ دی جائے یہ ایک شبہ کا جواب ہے شبہ یہ تھا کہ جس سے تشبیہ دی جاتی ہے وہ وجہ شبہ یعنی صفت مشترکہ میں زیادہ کامل ہوتا ہے چہرہ کو چاند سے تشبیہ دیتے ہیں چاند چمک میں زیادہ کامل ہے تو کیا یہ چراغ روشن کرنے میں نعوذ باللہ ۔ اللہ تعالی سے زیادہ کامل تھا جو اس سے تشبیہ دی گئی ہے ۔ (10) زیادہ واضح یا زیادہ مشہور تو جواب یہ ہوا کہ جس سے تشبیہ دی جاتی ہے اس کا کامل ہونا ضروری نہیں بلکہ زیادہ واضح یا زیادہ مشہور ہونا ضروری ہے تو لوگوں کی نظر میں چراغ واضح تھا ۔