ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
صادر ہوتی ہے اور زیادہ تقاضا ہوتا ہے - کہ اور دیکھو - آدمی کھان کھتا ہے سیر ہو جاتا ہے پانی پیتا ہے پیاس بجھ جتی ہے مگر یہ نظر ایسی بلا ہے کہ اس سے سیری نہیں ہوتی ہے اس حیثیت خاص سے یہ تمام گناہوں سے بڑھ کر ہے بعضے لوگ اس کو سمجھتے ہیں کہ اس سے خدا کا قرب ہوتا ہے اور بعض کہتے ہیں کہ ہم خدا کی قدرت دیکھتے ہیں مگر نراشیطانی دھوکہ ہوتا ہے - شیخ شیرزی نے ایسے ہی لوگوں کے جواب میں حکیت تحریر فرمائی ہے - فرماتے ہیں ؎ یکے صورتے دید صاحب جمال بگر دیدش از شورش عشق حل ( ایک شخص نے ایک جمال والی صورت دیکھ لی تو عشق کی سوزش سے اس کا حال دگر گوں ہوگیا ) برانداخت بیچارہ چنداں عرق کہ شبنم بر آرد بہشتی ورق ( بیچارے نے اس قدر قریزی کی اور مصیبت اٹھائی ہے کہ شاید یہ شبنم بہشت کے پئے اگاوے نتیجہ بہتر نکل آئے مگر کہیں شبنم سے پھل پیدا ہوتے ہیں ) گزر کرد بقراط بردے سوار بپر سید کیں راچہ افتاد کار ( بقراط سوار ہونے کی حالت میں اس کو گزر گیا تو پوچھا اس پر کیا افتاد پڑگئی ) کسے گفتش ایں عابد پارساست کہ ہرگز خطائے زدستش نخاست ( کسی نے کہا کہ یہ ایسا نیک بخت عابد ہے کہ کبھی اس کے ہاتھ سے کوئی خطاہی نہیں ظاہر ہوئی ) ببردشت خاطر فریبے دلش فرورفتہ پائے نظر فر گلشن! ( کسی دل چھیننے والے اسکا دل اٹھالیا اس کی نظر کے قدم اس کی دلدل میں پھنس گئے ) نہ ایں نقش دل می رباید زدست دل آں می رباید کہ نقش بست ( مگر خود یہ شکل دل کو اس کے ہاتھ سے نہیں لے جاتی ہے بلکہ دل کو وہ لے جاتا ہے جس نے یہ شکل بنائی ہے اس کا جلوہ نظر آتا ہے یہ اسی کا شیدا ہے ) بقراط جواب دیتا ہے نگاہ رندہ خود ہمیں نقش بود کہ شوریدہ را دل بیغمار بود ( کیا بنانے والے کی بس یہی ایک شکل بنائی ہوئی تھی کہ اس سر پھرے کا دل اس معشوق کے ذریعہ لے لیا )