ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کیجئے کہ یہ شخص کس طرح کھائے گا - ظاہر ہے کہ اس کے ہر لقمہ کا اندازہ یہ ہوگا کہ اس سے معلوم ہوجائے گا کہ بڑی رغبت اور شوق سے کھا رہا ہے - اور یہی انداز اس وقت محبوب ہے اس کو طمع - 1 - کہنا ہرگ درست نہیں اور اگر فرض کرو کہ یہ طمع ہی ہے تو سمجھ لو کہ چوں طمع خواہد زمن سلطان دیں خاک بر فرق قناعت بعد ازیں ( جب بادشاہ دین ہم سے طمع ولالچ ہی چاہیں تو اس کے بعد قناعت کے سرپر خال ہوگی ) ہر عیب کہ سلطان بہ پسند و ہنرست ( جو عیب بھی کہ بادشاہ اس کو پسند کر لے وہی ہنر ہے ) اور اگر کھاتے ہوئے کوئی لقمہ اس کے ہاتھ سے گر جائے تو یہ کیا کرے گا ظاہر ہے کہ اس کو اٹھائے گا اور صاف کر کے کھا جائے گا - علیٰ ہذا یہ بھی سوچا کہ بادشاہ کے سامنے کس انداز سے بیٹھ کر کھائے گا - کیا اسی طرح جیسے اپنے گھر میں بیٹھ کر کھاتا تھا - کبھی نہیں بلکہ نہایت ادب سے بیٹھ کر کھائے گا - تو جب شاہان دنیا کے سامنے ان تینوں باتوں کا لحاظ ضروری ہے تو کیا خداوند عز وجل وعلا کے سامنے ضروری نہیں - آج کل کی تہذیب نری لفاظی رہ گئی ہے - جس میں اصل حقیقت کا نام ونشان بھی نہیں ہے بہتر ہے کہ اس میں ہ کی جگہ عین بدل دیا جائے کہ اسم - 2 - بھی مسمی کے مطابق پڑے - ظاہری افعال کا اثر بھی باطن پر پہنچتا ہے اور صاحبو حضور نے کھانے کے اداب کی تعلیم جو فرمائی اس کی وجہ یہ ہے کہ جس طرح باطنی حالات کا اثر ظاہری اعضا پر پڑتا ہے یوں ہی ظاہری ہیئت کا اثر بھی انسان کی اندرونی حالت تک پہنچتا ہے اگر ظاہری ہیئت پر رعونت - 3 - تکبر برستا ہے تو دل تک بھی اس کا چھینٹا ضرور پہنچے گا اور یہ ملکہ 4- بد دل میں ضرور پیدا ہونا شروع ہوگا - اور اگر ظاہری حالت منکسرانہ ہے تو دل میں بھی انکسار خشوع 5 - تذلل کے آثار نمایاں ہوں گے اور سبب اس کا یہ ہے کہ جب کسی شخص نے اپنے ظاہر کو اتباع سنت سے آراستہ کیا اور راہ سنت پر گامزن ہوا اس نے کسی قدر ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1/ لالچ / 2 نام بھی نام والی چیز کے موافق ہوجائے - تذہیب کی جگہ تعذیب و عذاب دینا کیونکہ یہ تہذیب جدید تکلیف دینے والی ہی ہے - / 3 غرور / 4 بری عادت جو دل میں گڑی ہوئی ہے - / 5 عاجزی اور ناچیز ہونا -