ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
میں جائے گا تو یہ اندیشہ ہو گا کہ وہ شخص میں ہی ہوں ۔ غرض مسلمان کو ہر وقت رغبت بھی ہونی چاہیے اور ہیبت بھی ۔ اور جب یہ ہے تو ہر وقت استغفار بھی کرتے رہنا چاہیے اور اعمال میں بھی پوری کوشش کرتے رہنا چاہیے اور صاحبو ! ایک آدھ وقت کر لینے سے کام نہیں چلتا ۔ ضرورت اس کی ہے کہ روز کا دھندا ہو جائے ۔ فرماتے ہیں ۔ یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ ولتنظر نفس ما قدمت لغد ( اے ایمان والو اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص یہ غور کر لیا کرے کہ ( قیامت ) کے لئے کیا آگے بھیجا ہے ) یعنی اس کو سوچو کہ کل کے لئے کیا رکھا ہے ۔ فکر آخرت سے مراد دنیا کے سب کام چھوڑ دینا نہیں ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ دنیا کے سارے کام چھوڑ کر معطل ہو جاؤ ۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اس کی دھن لگ جائے اگر روزانہ نصف گھنٹہ بھی اس تفکر کے لئے نکال لیا جائے تو ان شاء اللہ تعالی بہت کم نافرمانی ہو گی اور دنیا کی محبت جاتی رہے گی پھر ان شاء اللہ تعالی یہ حالت ہو گی کہ تم دنیا کے سب کاروبار کرو گے لیکن ان کاموں میں جی نہ لگے گا اور اس کے بعد دو چیزوں کی اور ضرورت ہو گی ایک تو بقدر ضرورت علم دین حاصل کرنے کی ۔ سو بحمد اللہ اب اس کا سامان بہت میسر ہو گیا اور ہر شخص کو ہر جگہ رہ کر اس کا سیکھنا آسان ہے اس کے لئے یہ کرو کہ کوئی جامع رسالہ (1) لے کر اس کو کسی عالم سے پڑھنا یا اگر پڑھنے کا موقع نہ ہو تو نہایت غور سے دیکھنا شروع کر دو اور ہمیشہ اس کا ورد رکھو دوسرے کسی اللہ والے سے تعلق پیدا کر لو مگر تعلق دین کے لئے پیدا کرو ۔ دنیا طلبی کے لئے اہل اللہ سے تعلق نہ پیدا کرنا چاہیے ۔ ہاں شاذ و نادر اگر کوئی دنیا کا کام بھی ان سے نکل جائے تو مضائقہ نہیں ۔ اہل اللہ سے دنیا کے واسطے تعلق مت پیدا کرو لیکن محض دنیا کو ہی نصب العین (2) بنا کر اہل اللہ سے راہ و رسم پیدا نہ کرنا چاہیے مثلا بعض ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) مثلا بہشتی زیور اور حضرت کے وعظ ۔ (2) جس پر نظر جمائی جائے یعنی مقصود