ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
جائیں گے باقی عوام کو بے فکر ہونا نہ چاہیئے کیونکہ اگر وہ اپنے عیوب کی نگہداشت اس مستعدی سے نہ کریں گے تو اور بڑے بڑے گناہوں میں گرفتار ہوجائیں گے ۔ دستور العمل برائے سالک متضمن باصلاح اغلاط کہ سالک رااکثر ابتلاء بداں واقع میشود وتفسیر بعض آیات سورۃ مزمل ارشاد ہوتا ہے یایھا المزمل قم اللیل الاقلیلا الاقلیلا الایۃ ہر چند کہ یہ خطاب آنحضرت صل اللہ علیہ وسلم کو ہے مگر حکم اس کا امت کو بھی شامل ہے اب ندائے یایھا المزمل کے احکام کا بیان شروع ہوتا ہے ۔ حاصل احکام کا یہ ہے کہ تعلق دو طرح کے ہیں ۔ ایک خالق کے ساتھ دوسرا مخلوق کے ساتھ ۔ مخلوق ساتھ ۔ مخلوق کے ساتھ ۔ مخلوق کے ساتھ جو تعلق ہے دو قسم کا ہے موافق کے ساتھ اور مخالف کے ساتھ ۔ ان ہی تعلقات کے کچھ اعمال وآداب میں سے چند امر بیان ہوتے ہیں اول تعلق خالص کے ساتھ ہے اس کے متعلق ارشاد ہوتا ہے ۔ قم اللیل الا قلیلا اس میں ایک تو قیام وطاعت کا ادب تعلیم کیا ہے اور اس کے ساتھ اقتصاد ( میانہ روی ) کا ارشاد فرمایا ہے ۔ ادب یہ کہ قیام لیل کے لئے وہ وقت ہے کہ طبیعت میں گرانی اور بوجھ ہوا اور قیام میں کدورت ہو بلکہ ایسا وقت دونوں تکلیفوں سے خالی ہے اور طبیعت میں نشاط اور سرور ہوتا ہے اور اس میں تشبہ بالملائکہ بھی ہوتا ہے کیونکہ ان کی شان ہے کہ نہ بھوک لگے نہ کھانے سے گرا نبار ہوں اور نیز رات کے وقت یکسوئی بھی ہوتی ہے اور اقتضاد یہ کہ ساری رات کے قیام کا حکم نہیں دیا کیونکہ اس میں سخت تعب تھا ۔ بلکہ کچھ حصہ سونے کے لئے رکھا گیا اور چونکہ ہر وقت اور ہر حالت اور ہر شخص کے لئے ایک مقدار معین نہیں ہوسکتی اس لئے وتخیر یہ سے نصف اور ثلث میں جو مفہوم ہے او انقص منھ قلیلا اوزد علیہ کا جیسا دوسرے رکوع سے معلوم ہوتا ہے اونقص منھ قلیلا اوزد علیہ کا جیسا دوسرے رکوع سے معلوم ہوتا ہے اختیار دے کر مخاطب کی رائے پر چھوڑا گیا کہ اگر زیادہ قیام نہ ہوسکے تو تھوڑا ہی سہی حدیث میں ہے وشئ من الدجۃ اس اقتضاد میں ایک یہ بھی حکمت اور مصلحت ہے کہ توسط میں دوام نہیں ہوسکتا ۔ اور