ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ہیں اور اپنی اور دوسروں کی تضیع اوقات کرتے ہیں پھر بھی ان بے چاروں سے اس قدر نقصان نہیں ہوتا اور اتنی گمراہی نہیں پھیلتی جتنے وہ لوگ پھیلاتے ہیں کہ آب و تاب کی تقریریں مشق کئے ہوئے ہیں - بڑے بڑے الفاظ یاد ہیں - صوفیہ کی اصطلاحات ازبر ہیں - حافظ کا دیوان پیش نظر ہے - زبان ہے کہ آب رواں کی طرح بہتی چلی جاتی ہے لیکن واقفیت اور حقیقت دیکھو تو محض ہیچ یہی لوگ ہیں کہ ان / 1 سے امت کےاکثر افراد تباہ ہوئے اور ہورہے ہیں - کسی نے خوب کہا ہے ؎ حرف درویشاں بد زدو مرد دوں تابہ پیش جاہلاں خواند فسوں ( بزرگوں کے لفظوں کو کم حیثیت لوگ چرالیتے ہیں تاکہ نا واقفوں پر ان کا منتر پڑھ کر گرویدہ بنالیں ) اور یہی لوگ ہیں جن کو حدیث میں / 2 او مختال کے لفظ سے فرمایا گیا ہے - ابتدا سلوک میں وعظ کہنا ممنوع ہے غرض اس حدیث سے یہ بات صاف معلوم ہوگئی کہ وعظ طاعت ہے لیکن اگر اس میں نیت خراب ہو تو وہی گناہ ہوجاتا ہے صوفیہ نے اسی راز کو سمجھ کر ابتداء سلوک میں وعظ گوئی سے بالکل منع فرمایا ہے کہ قبل اصلاح نفس اس میں اغراض فاسدہ غالب ہوتے ہیں - / 3 محقق شیخ کی کیسی شان ہوتی ہے پس معلوم ہوا کہ ہر شخص اہلیت ارشاد کی نہیں رکھتا - سو شیخ ہونا ہر شخص کا کام نہیں ہے - دیکھو محقق شیخ کی وہ شان ہوتی ہے کہ جو اوپر کی حکایت میں مذکور ہوئی کہ کس دقیق مرض کو مرید کے سمجھ لیا - جس کی نیت ذکر و شغل سے بڑا بننا اور خلق مطمع نظر بنانا تھا- ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 گمراہ اور کفر تک پہنچنے والے فرقے بن کر اسلام کے ٹکٹرے کردیئے قصور ان لوگوں کا زیادہ ہے جوان کی چپ زبانی اور لطیفوں ہنسانے رلانے کے قصوں کہانیوں گانے اور مٹکنے کے لطف لینے میں اپنے ایمان پر ڈاکہ ڈلواتے ہیں - اور نہ ان کو روکتے ہیں نہ خود سننا چھوڑتے ہیں یہی حال مضامین اور تحریروں کا ہے اردو لچھے دار دیکھی اور لٹو ہو کر ایمان بھینٹ چڑھا بیٹھے ہیں اسی سے گمراہی اور کفر پھیل رہا ہے - / 2 متکبر / 3 خود پسندی جاہ طلبی وتکبر و غرور اور بعض اوقات گمراہ ہوجانا اور کردینا ٓ