ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
پہنچانے کا اندیشہ ہو نشتر لگواتے ہیں کہ وہ ظاہرا تو تکلیف ہوتی ہے لیکن واقع میں کامل راحت کا سامان ہوتا ہے ۔ اس تکلیف کی وہ حالت ہوتی ہے کہ طفل (1) می لرزو زینش احتجام مادر مشفق ازاں غم شاد کام کہ بچہ تو ڈرتا ہے لرزتا ہے اور ماں خوش ہو رہی ہے ۔ حتی کہ نشتر لگانے والے کو انعام دیتے ہیں ۔ سو اگر کوئی اجنبی تعجب کرنے لگے اور کہے کہ یہ انعام کس بات کا دیا ہے اس شخص نے تو تکلیف پہنچائی ہے اس کو سزا دینی چاہیے تو ماں باپ کہیں گے کہ احمق یہ تکلیف نہیں یہ عین راحت ہے کیونکہ یہی تکلیف (2) ہے جس کی بدولت لڑکے کی زندگی کی امید ہو گئی ہے ورنہ یہ دنبل بڑھتا اور اس کا زہریلا مادہ تمام جسم میں سرایت کر جاتا اور لڑکا ہلاک ہو جاتا تو جب ماں باپ کا نشتر لگوانا اور اس کی تکلیف دینا ذریعہ راحت ہونے کے ناگوار نہیں ہے تو خدا تعالی کو تو ماں باپ سے بدرجہا زیادہ محبت اپنے بندوں سے ہے پھر اگر وہ فقر و فاقہ ڈال دیں یا کسی مصیبت میں گرفتار کر دیں تو اس کو نشتر کے قائم مقام کیوں نہیں سمجھا جاتا ۔ بد بینی (3) اور خود بینی سے تحزیر اکثر لوگوں کو دیکھا ہو گا کہ لوگوں کو قمار اور زنا میں مبتلا دیکھ کر کہتے ہیں کہ اسی سبب سے تو قحط ٹوٹ رہا ہے مگر کبھی کسی کو نہ دیکھا ہو گا کہ اس نے اپنے اعمال کو اس کا سبب بتلایا ہو حالانکہ زیادہ ضرورت (4) اس کی ہے ۔ حکایت : حضرت ذوالنون بصری سے لوگوں نے قحط کی شکایت کی فرمایا کہ قحط دور ہونے کی سوائے اس کے اور کوئی ترکیب نہیں ہے کہ مجھ کو شہر سے نکال دو کیوں کہ میرے گناہوں کی وجہ سے لوگ مصیبت میں مبتلا ہو رہے ہیں اور یہی نہیں کہ محض زبان سے کہنے پر بس کیا ہو بلکہ آپ اس شہر کو چھوڑ کر چلے بھی گئے ۔ حکایت : ایک بزرگ کہتے تھے کہ جب ریل میں بیٹھتا ہوں تو خدا تعالی سے دعا کرتا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) بچہ تو شگاف دینے والے کے نشتر سے لرزتا کانپتا ہے مگر مہربان ماں اس تکلیف سے خوش بخوش ہے ۔ (2) شگاف کی ۔ (3) دوسروں کی برائی کو دیکھنے اور اپنی بھلائی کے دیکھنے سے بچاؤ ۔ (4) کہ اپنی برائی اور گناہ دیکھے جو یقینی معلوم ہیں نہ کہ دوسرے کے جو یقینی نہیں ۔