ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
رسول کا کام یہ ہے کہ وہ علوم کا اعلان کرے اور ولی کا کام یہ ہے کہ وہ اپنے علوم کا اخفا کرے اس لئے ان کو کبھی ہیجان بھی نہیں ہوتا البتہ اپنے خواص سے بیان کرتے ہیں تو کوئی کلام غیر اہل کے سامنے بیان مت کرو ۔ احوال (1) و اسرار (2) کا اخفاء عوام سے ضروری ہے تصوف کے اجزاء بہت سے ہیں ۔ منجملہ ان کے احوال بھی ہیں ان کو کسی سے بیان نہ کرنا چاہیے کیونکہ وہ اپنے خاص معاملات ہیں ۔ خدا تعالی کے ساتھ ان کے ظاہر کرنے سے اپنا باطنی (3) نقصان ہوتا ہے نیز ایک جزو اس میں سے علم مکاشفہ اور اسرار بھی ہیں ۔ ان کو بھی کسی کے سامنے ظاہر نہ کرنا چاہیے کیونکہ وہ اکثر لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتے اور بہت سی غلط فہمیاں سننے والوں سے ہو جاتی ہیں جن سے ان کا بہت نقصان ہو جاتا ہے اور عوام کے نہ سمجھنے کی ایک مثال بیان کرتا ہوں ۔ دیکھے اگر کسی شخص نے کبھی آم نہ دیکھا ہو اور اس کے سامنے آم کی کیفیت بیان کی جاوے تو کیسی ہی جامع (4) مانع حقیقۃ بیان کرو لیکن اس کی سمجھ میں نہیں آ سکتی ۔ اسی لئے کسی نے کہا ہے پرسید (5) یکے کہ عاشق چیست گفتم کہ چوما شوی بدانی اور وجہ اس کی یہ ہے کہ امور وجدانیہ وجدان ہی سے سمجھ میں آتے ہیں ۔ اور وجدان محض سننے سے پیدا نہیں ہوتا ۔ اسی واسطے محققین اجانب پر کبھی نظر نہیں کرتے اب بے احتیاطی ہو گئی ہے کہ عام مجالس میں اس قسم کی غزلیں پڑھی جاتی ہیں اور کوئی نہیں سمجھتا میں ایسے لوگوں سے بہت ملا ہوں کہ ان الفاظ کے معنی غلط سمجھتے ہیں ۔ حکایت : ایک ایسا ہی شخص مجھ سے ملا اور کہنے لگا کہ تصور شیخ جائز ہے یا نہیں میں جائز کہنے کو تھا ۔ بشرائط مگر میرے ذہن میں آیا کہ شاید یہ تصور شیخ کے معنی غلط سمجھ رہا ہو ۔ اس لئے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) ذکر و شغل سے دل کے جو عجیب عجیب حالات ہوتے ہیں ۔ (2) کائنات عالم کی جو اگلی پچھلی باتیں اور راز بذریعہ کشف معلوم ہو جایا کرتے ہیں ۔ (3) بعض دفعہ وہ جاتی رہتی ہیں ۔ (4) ایسی تعریف جو ہر قسم کے آم پر صادق ہو اور دوسری کسی چیز پر نہ ہو سکے ۔ (5) ایک شخص نے پوچھا کہ عاشق ہونا کیا چیز ہے ۔ میں نے کہا کہ ہم جیسے ہو تو جان جاؤ گے ۔