ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
چرا طفل یک روزہ ہوشش نبرد کہ در صنع دیدن چہ بالغ چہ خورد ( کیوں ایک دن کے بچہ نے اس ہے ہوش نہ ڑادیئے کہ صناعی دیکھنے میں تو سب برابر ہیں بڑا ہو یا چھوٹا بلکہ چھوٹے میں قدرت و صناعی زیادہ معلوم ہوتی ہے اگر در اصل یہی وجہ تھی تو ایک دن کے بچے سے عشق ہوتا اس سے نہ ہوتا یہ تو نفس کی بدعاشی ہے اور غلط تاویل ) محقق ہماں بیند اندر ابل کہ در خوبر دیان چین و چگل ( محقق تو وہی بات اونٹ میں دیکھتا ہے جو چین وہ چگل کے حسینوں میں دیکھتا ہے کیونکہ قدرت کا جلوہ اونٹ میں بھی ایسا ہی ہے ) اگر کوئی دعویٰ کرے کہ مجھ کو اونٹ اور انسان صاحب جمال دونوں برابر ہیں وہ کاذب ہے آدمی اپنی طبیعت کا خود اندازہ کرسکتا ہے اور یہ میلان جس کو عشق کہتے ہیں عشق نہیں ہے یہ شہوت ہے ایک صاحب فرماتے ہیں - ایں نہ عشق است آنکہ در مردم بود ایں فساد از خور دن گندم بود ( یہ عشق ہی نہیں جو آدمیوں میں ہوتا ہے یہ تو گندم کھانے کا فساد ہے چند روز کھانے کو نہ ملے تو حقیقت معلوم ہوجائے ) یہ فساد روٹیوں کا ہے ایسے لوگوں کو چار روز تک روٹی نہہ ملے اس کے بعد پوچھا جاوے کہ روٹی لاؤں یا لڑکا یہ کہے گا کہ لڑکا اپنی ایسی تیسی میں جائے روٹی لاؤ - بزرگوں نے جو عشق مجازی کا حکم فرمایا ہے اس کا کیا مطلب ہے اور اس کا بیان کہ عشق مجازی عشق حقیقی سے کس طرح تبدیل ہوجاتا ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ ملا جامی نے تو عشق مجازی کا امر کیا ہے اور حکایت لکھی ہے کہ کسی بزرگ کے پاس کوئی طالب گیا تھا انہوں نے کہا کہ عاشق ہو کر آؤ اور آگے لکھتے ہیں ؎