ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بلا تکبر کا بھی علاج ہے سو مصیبت سے ایسے بڑے مرض کا علاج ہو جاتا ہے غرضیکہ کوئی ایسا مسلمان نہیں جس پر مصیبت کا اثر نہ ہو ۔ مصیبت میں لوگوں کے حال کا تفاوت لیکن فرق یہ ہے کہ بعض لوگ تو یاد رکھتے ہیں اور اکثر بھول جاتے ہیں اور بھول جانے کے یہ معنی نہیں کہ ان کو یہ اعتقاد ہوتا ہے کہ خدا تعالی کو قدرت نہیں ہے مگر برتاؤ ایسا ہی ہوتا ہے جس سے دوسرا ناواقف یہ اخذ کر سکتا ہے اور اس مرض کے کئی درجے ہیں ۔ بعض کو تو مصیبت آتے وقت بھی پوری طرح تنبہ (1) نہیں ہوتا ۔ سخت تعجب اس شخص پر ہے جو کہ مصیبت آنے پر یہ کہتا ہے کہ معلوم نہیں ہم سے کیا گناہ ہوا ہے جس کی پاداش بھگت رہے ہیں ۔ صاحبو ! کونسا وقت ہے کہ ہم اس میں گناہ نہیں کرتے ۔ ہم تو ہر وقت ہی گناہ میں مبتلا ہیں ۔ پھر اس سوال کے کیا معنی اور بعض کو دوسرے طرز کی غفلتیں ہوتی ہیں چنانچہ ہم میں تین قسم کے لوگ ہیں ایک تو وہ کہ ان کو یہ بھی خبر نہیں ہوتی کہ ہم نے کیا کچھ کیا ہے ۔ جس سے مصیبت آئی دوسرے وہ کہ ان کو یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ گناہ کیا ہے مگر پھر بھی تدارک نہیں کرتے استغفار نہیں کرتے بلکہ بعضے تو اور زیادہ گناہ کرنے لگتے ہیں ۔ حکایت : جہاز میں دیکھا ہے کہ عین شدت طوفان کے وقت نہایت پریشانی میں بعض لوگ یاعلی یاعلی کہتے تھے ۔ اور بہت سے لوگ حضرت غوث الاعظم کو پکارتے تھے ۔ اللہ اکبر یہ لوگ مشرکین عرب سے بھی بڑھ گئے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانہ میں کفار کا بھی یہ عقیدہ نہیں تھا ۔ حکایت : حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک کافر سے پوچھا کہ تمہارے کتنے خدا ہیں اس نے کہا کہ سات ہیں چھ زمین میں اور ایک آسمان میں ۔ آپ نے فرمایا کہ مصیبت کے وقت کا خدا کونسا ہے اس نے کہا کہ آسمان والا تو مشرکین عرب مصیبت کے وقت ایک ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) توجہ