ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
شخص سارے زنانے کپڑے پہن کر ان کے ساتھ ایک ٹوپی بھی پہن (1) لے ظاہر ہے کہ جو شخص اس کو دیکھے گا ایک مسخری عورت کہے گا جو لوگ جامع بن رہے ہیں ان کو دیکھ لیجئے کہ غالب ان کے اوپر دنیا ہی ہے مسلمان کے جامع ہونے کے معنی تو یہ ہونے چاہئیں کہ اس پر دین غالب ہو اور حسب ضرورت دنیا بھی لیتا ہو ۔ دینی خدمت کے لئے چند افراد کے خاص ہونے کی ضرورت غرض مسلمانوں کے لئے یہ ضروری ہے کہ ان میں سب کے سب دیندار ہوں اور چونکہ معاش کی بھی ضرورت ہے اس لئے کچھ افراد اس میں بھی لگیں اور کچھ افراد ایسے بھی ہونے چاہئیں کہ وہ محض خادم ہوں کیونکہ اگر سب کے سب تحصیل معاش ہی میں پڑ جائیں تو دین کا سلسلہ آگے کو نہیں چل سکتا ۔ مثلا سرشتہ تعلیم ہی کو لیا جائے کہ اگر اس میں کوئی نہ جائے تو ساری نوکریاں جاتی رہیں گی ۔ اسی طرح دین کے کام میں بھی اگر کوئی نہ لگے تو یہ کام بند ہو جائے گا ۔ لہذا ضروری ہے کہ ایک جماعت تو محض خادمان دین کی ہو یہ لوگ اس کے سوا کوئی کام نہ کریں اور میں اس کی ایک نظیر کہتا ہوں کہ قانونی حکم ہے کہ جو شخص ملازم سرکار ہو وہ دوسرا کام نہیں (2) کر سکتا چنانچہ اگر کسی نے کیا تو اس کو یا ملازمت چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور یا اس دوسرے کام کے ترک کرنے پر مجبور کیا گیا علی ہذا (3) سید صاحب کو دیکھئے کہ ان کو دنیا کی دہن تھی تو اس میں کیا حالت تھی کہ اپنی زندگی اور آسائش سب اس میں صرف کر دی میں کوئی چیز نہیں ہوں لیکن یہ حالت ہے کہ جب کبھی کوئی رسالہ لکھتا ہوں تو راتوں کو نیند نہیں آتی پنسل کاغذ ساتھ لے کر سوتا ہوں اور راتوں کو اٹھ اٹھ کر جو کچھ یاد آتا ہے اس کو لکھتا ہوں تو اگر ایسے شخص کو کوئی دوسرا کام دے دیا جائے تو نتیجہ یہ ہو گا کہ یہ بھی خراب ہو گا اور وہ بھی ایک شاعر کی حکایت مشہور ہے کہ وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ ایک مصرعہ سوجھا فورا نماز توڑ دی اور اس مصرعے کو لکھا اگرچہ اس کی یہ حرکت پسندیدہ (4) نہ تھی لیکن اس سے یہ معلوم ہو گیا ہو گا کہ جب ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اسی طرح دنیا کی ساری ناجائز باتیں کر کے ایک دو دین کی بات لینا ہے (2) دو کاموں میں لگ کر کوئی بھی پورا انجام نہیں پاتا ۔ ہر ایک ادھورا رہ جاتا اسی طرح دین والے کسی اور کام میں لگیں گے تو ان کا دین اور علم دین ادھورا رہ جائے گا ۔ اب وہ پہلے سے قوی نہیں نہ پہلی سی مختصر دنیا داری ہے کہ دونوں کام ہو جائیں ۔ (3) اسی طرح (4) جائز