ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کی طرف رجوع کرو ۔ افلاطون کی ایک حکایت لکھی ہے کہ اس نے حضرت موسی سے پوچھا کہ اگر آسمان قوس (1) ہو اور حوادث تیر ہوں اور خدا تعالی تیر انداز ہوں تو بچ کر کہاں جائے ۔ حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا کہ تیر انداز سے قریب ہو جائے کہ تیر دور والے پر چلاتے ہیں ۔ افلاطون نے کہا کہ بیشک آپ نبی ہیں کیونکہ یہ جواب سوائے نبی کے اور کوئی نہیں دے سکتا ۔ خلاصہ یہ ہے کہ اگر خدا کے ان لشکروں سے بچنا چاہو تو خدا کا قرب حاصل کرو اور فورا توبہ کرو اور اس توبہ پر قائم رہو کہ اس سے خدا تعالی راضی ہوں گے اور سب مصائب کو زائل فرمائیں گے ۔ ظاہری انتظام باطنی انتظام کے تابع ہے کیونکہ یہ کارخانہ ظاہری وابستہ ہے ۔ کارخانہ باطن کے ساتھ اول حکم وہاں سرزد ہوتا ہے پھر اسی کے موافق یہاں ہوتا ہے ۔ حکایت : شاہ عبدالعزیز صاحب کے زمانہ کی حکایت ہے کہ ایک مرتبہ شہر کا انتظام بہت سست تھا ۔ ایک شخص نے شاہ صاحب سے وجہ پوچھی فرمایا کہ آج کل یہاں کے صاحب (2) خدمت سست ہیں ۔ پوچھا کہ کون ہیں شاہ صاحب نے فرمایا کہ ایک کنجڑہ بازار میں خربوزہ فروخت کر رہا ہے وہ آج کل صاحب خدمت ہے ۔ یہ اس کے امتحان کے لئے گئے ۔ اور امتحان اس طرح کیا کہ خربوزے کاٹ کاٹ اور چکھ چکھ سب ناپسند کر کے ٹوکرے میں رکھ دیئے ۔ وہ کچھ نہیں بولے ۔ چند روز کے بعد دیکھا کہ انتظام بالکل درست ہو گیا ۔ اسی شخص نے پھر پوچھا کہ آج کل کون ہیں ۔ شاہ صاحب نے فرمایا کہ ایک سقہ ہے چاندنی چوک میں پانی پلاتا ہے ۔ مگر ایک پیاس کی ایک چھدام (3) لیتا ہے ۔ یہ ایک چھدام لے گئے اور ان سے پانی مانگا ۔ انہوں نے پانی دیا اس شخص نے پانی گرا دیا کہ اس میں تو تنکا ہے اور دوسرا کٹورا مانگا ۔ انہوں نے پوچھا کہ اور چھدام ہے ۔ اس نے کہا کہ نہیں ۔ انہوں نے ایک دھول رسید کیا اور کہا کہ خربوزہ والا سمجھا ہو گا ۔ اس شخص نے آ کر بیان کیا کہ یہ واقعہ ہوا ۔ شاہ صاحب ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) کمان (2) وہ ولی جس کے متعلق غیر اختیاری کاموں کا باطنی انتظام ہو ۔ (3) پرانے پیسے کا چوتھائی حصہ 1/4