ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
اور ہیچ (1) تو مے را خدا رسوا نہ کرد تادل صاحب دلے نامد بدرد تو چونکہ بعض کے معاف کرنے سے بھی پورا معاف نہیں ہوتا اس لئے وہاں کچھ کہہ لینا ہی مصلحت ہے ۔ غرض مظلوم کو اظہار ظلم کی بدوں کسی مصلحت کے بھی اجازت ہے اور اگر وبال کے ٹل جانے یا ہلکا ہو جانے کی نیت ہو تو وہ مستحسن ہے لیکن غیر مظلوم کو مصالح (2) سابقہ کے بغیر اجازت نہ ہو گی ۔ جس علم کی فضیلت آئی ہے وہ کون علم ہے اور اس کے کیا آثار ہیں ؟ جس علم کی فضیلت آئی ہے اس سے مراد یہ نہیں کہ قال (3) در اصل قول بود جانتا ہو بلکہ علم ایک نور ہے جس کی نسبت خدا تعالی فرماتے ہیں ۔ وجعلنا لھ نورا یمشی بھ فی الناس اور اس نور کے ہوتے ہوئے قلب کی یہ حالت ہوتی ہے کہ موحد (5) چہ بر پائے ریزی زرش چہ فولاد ہندی نہی برسرش امید و ہراسش نباشد زکس ہمیں ست بنیاد توحید و بس اگر چاروں طرف سے اس کو تلواروں میں گھیر لیا جائے تب بھی اس کے دل پر ہراس نہیں ہوتا ۔ حکایت : ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کسی سفر میں تھے دوپہر کے وقت ایک درخت کے نیچے آرام فرمانے کے لئے اترے اتفاق سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے بھی کوئی اس وقت قریب نہ تھا آپ نے اپنی تلوار درخت میں لٹکا دی اور درخت کے نیچے سو گئے ۔ اسی وقت آپ کے ایک دشمن کو خبر ہوئی کہ حضور اس وقت تن تنہا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) کسی قوم کو خدا تعالی نے رسوا و ذلیل نہیں کیا جب تک کسی اہل دل بزرگ کا دل تکلیف نہ پا گیا ہو ۔ (2) اصلاح کر سکنے والوں سے یا بزرگوں سے دعا کے لئے ۔ (3) صرفی نحوی قواعد یا اور تعلیم ۔ (4) اور ہم نے ان کو نور دیا کہ چلتے پھرتے ہیں اس کے ساتھ لوگوں میں 12 ۔ (5) توحید والا وہ ہے کہ چاہے اس کے پاؤں پر سونا ڈال دو چاہے تیز فولاد کی تلوار اس کے سر پر رکھ دو اس کو کسی سے خوف اور امید نہیں ہوتی سوائے خدا کے بس توحید کی بنیاد یہی ہے ۔