ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اس کی شکایت کہ آج کل لوگوں کے دلوں میں اسلام کے احکام کی قدر نہیں اور اس کی وجہ افسوس ہے کہ ظاہری حکومت کے سامنے تو کان نہ ہلایا جائے اور خداوندی حکم کے سامنے چوں و چرا کی گنجائش ہو ۔ اصل یہ ہے کہ آپ لوگوں کے دلوں میں اسلام اور اس کے احکام کی چونکہ بلا مشقت مل گئے ہیں باوجود سر تا سر نافع ہونے کے کہ بڑا نفع رضائے حق ہے قدر و قیمت نہیں ہے خوب کہا ہے ؎ اے گر انجاں خوار دید ستی مرا زانکہ بس ارزاں خرید ستی مرا ( اے عزت دار تو نے مجھ کو بے عززت دیکھا ہے محض اس وجہ سے کہ تو نے مجھے سستا خرید لیا ) ارشاد خداوندی ہے ۔ ما قدرو اللہ حق قدرہ ( لوگوں نے اللہ تعالی کی عزت ان کی قدر کے موافق نہیں کی ) سبب یہ ہے کہ اسلام کے ملنے میں کچھ زر تو خرچ نہیں ہوا کہ اس کی قدر ہوتی ۔ ہر کہ او ارزاں خرد ارزاں دہد گوہر طفلے بقرص ناں دہد حکام کی خوشنودی تو بڑی کوششوں سے زر و جواہر خرچ کرنے سے حاصل ہوتی ہے بخلاف رضا خداوندی کے لیکن حقیقت میں یہ سخت رذالت ہے کیونکہ جس قدر زیادہ احسان کسی کا ہوتا ہے اسی قدر زیادہ اس کے سامنے پگھلا کرتے ہیں اور شرماتے ہیں نہ کہ الٹی شرارت اور نافرمانی پر کمر بستہ ہو جاویں لہذا اپنی اس معمولی تکلیف اور مشقت کی کچھ پروا نہ کرنی چاہیے ۔ ادائے حقوق کی ضرورت اور اس کا موجب 2؎ آسائش ہونا ایک شبہ کا جواب اگر کسی کے پاس موروثی زمین ہے تو اس کو چاہیے کہ فورا اس کو چھوڑ دے بلکہ میں کہتا ہوں کہ اگر یہ شخص موروثی زمین چھوڑ دے تو وہ زیادہ آرام و آسائش میں رہے گا کیونکہ ایسا ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ جو شخص سستا خریدتا ہے سستا ہی دے دیتا ہے ایک بچہ موتی کو روٹی کی ٹکیہ کے بدلے میں دے ڈالتا ہے ۔ 2؎ آرام و راحت کا سبب