ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کیفیت دیکھئے - خاص کر کسی مصیبت کے وقت اس کے بعد ان دونوں کی قلبی حالت کا موازنہ کیجئے اور سکھئے کہ سرور اصلی کس کے قلب میں ہے آپ پائیں گے کہ وہ فاقہ مست ہر وقت شاداں /1 و فرحاں ہے اور یہ متنعم ہر وقت غم والم میں مبتلا ہے اور یہ ایسا یقینی اور بین فرق ہے کہ جب چاہے اور جس کا چاہئے امتھان کر دیکھئے - اب میں پوچھتا ہوں کہ یہ پریشانی کس چیز کی اور وہ سرور کس چیز کا ہے ظاہر ہے کہ پریشانی نا فرمانی کی اور سرور فرمانبر داری کا ہے بس نا فرمانی میں لذت اور فرمانبرادی میں کلفت کہنا غلط ہوا بلکہ امر بالعکس ہے / 2 قرآن شریف میں ارشاس ہے ولنحیینہ حیوۃ طیبۃ ( اور ہم لوگوں کو زندگی دیں گے پاکیزہ زندگی ) یہ تو فرمانبرادی کے لئے ارشاد ہوتا ہے فان لہ معیشۃ ضنکا ( تو اس کے لئے زندگی ہے تنگ ) یہ نا فرمان کیلئے غرض فرمانبرادی میں پوری راحت ہے اور راحت ہی کا نام عیش ہے - دلیل اس کی یہ ہے کہ اگر ایک امیر کبیر کو پھانسی کا حکم ہو جائے اور اس سے کہا جائے کہ تم اس پر راضی ہو کہ یہ تمام دولت اس غریب کو دے دو اور یہ تمہارے عوض پھانسی لے لے تو وہ یقینا قبول کر لے گا /3 - اب بتلایئے کہ یہ قبول کیوں ہوا اس لئے کہ دولت کے بدلے میں ایک مصیبت سے نجات ہوئی اور راحت نصیب ہوئی غرض یہ کہنا کہ لذت کی وجہ سے گناہ نہیں چھوٹ سکتے غلط ہوا - دین کے پانچ اجزاء میں سے ہم لوگوں نے صرف ایک جزو لے لیا ہے یہاں تک تو توبہ کے موانع اور ان کے علاج کا ذکر تھا اب ایک مختصر سی فہرست ان گناہوں کی جن میں سب مبتلا ہیں بیان کرنی باقی ہے - سو اول یہ سمجھئے کہ دین کے پانچ جز ہیں - پہلا جز و عبادات جیسے نماز روزہ زکٰوۃ حج وغیرہ دوسرے معاملات جیسے بیچنا خریدنا نوکر رکھنا رشوت لینا سود لینا روپے کے عوض پیسہ لینا یا گوٹہ ٹھپہ خریدنا وغیرہ تیسرے عقائد کہ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 خوش بخوش / 2 اس کا الٹا ہے - / 3 ساری دولت کے بدلہ راحت لی اور راحت ہی عیش ہے دولت عیش نہیں -