ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
عود بجانب سرخی سابق یعنی نعمائے آخرت اور نعمائے دنیا اور مضرت آخرت اور مضرت دنیا کا باہمی تفاوت حاصل یہ کہ جنت کی نعمتیں سب خالص ہوں گی کدورت کا ان میں نام و نشان نہ ہوگا - بخلاف نعمائے دنیا کے کہ اب سب میں کچھ نہ کچھ کدورت ضرور ہی ہوتی ہے اب مضرت دنیوی کو دیکھئے کہ مضرت دنیویہ خواہ کیسی ہی اشد ہو لیکن فنا ہونے والی ہے اگر کسی کو کوئی بیماری ہے اول تو دنیا ہی میں صحت ہوجاتی ہے ورنہ مرکر تمام مصائب کا خاتمہ ہو ہی جاتا ہے اسی طرح اگر کوئی افلاس میں یا کسی اور طرح کے رنج و غم و فکر میں مبتلا ہوتا ہے سب ایک نہ ایک دن ختم ہوجاتے ہیں معلوم ہوا کہ مضرت دنیا کو بقا نہیں ہے - اسی طرح دوسرے اعتبار سے دیکھئے کہ مضرت دنیا خالص مضرت نہیں بلکہ تامل سے دیکھا جاوے تو اس میں سیکنڑوں منفعتیں دنیا اور دین کی ہوتی ہیں - دنیا کی منفعت تو یہ کہ مثلا ایک شخص کسی بیماری میں مبتلا رہتا ہے تو اگر یہ تندرست رہتا تو خدا جانے کیا کیا فساد کرتا اس کے سبب سے یہ بے آبرو ہوتا - جیل خانہ جاتا اور ظاہر ہے کہ عاقل کے لئے آبرو جان سے زیادہ عزیز ہے اور دین کی منفعت تو بہت ہی ظاہر ہے کہ بیماری ذنوب / 1 کو محو کرتی ہے اور بہت سے منہیات / 2 سے روکتی ہے - خلاصہ یہ کہ دنیا کی مضرت فنا ہونے والی بھی اور من کل الوجوہ /3 مضرت نہیں ہے بخلاف مضرت اخرویہ کے کہ وہ مضرت ہی مضرت ہے - تمام مضرتیں وہاں علی وجہ الکمال /4 موجود ہیں - پس ثابت ہوا کہ منفعت دنیویہ فانی بھی قلیل بھی اور مشوب بہ کلفت /5 ہے - اور اخروی منفعت باقی بھی ہے کثیر بھی ہے اور خالص بھی ہے - اسی طرح مضرت دنیا فانی ہے اورغیر خالص اور اخروی مضرت باقی بھی ہے اور خالص / 6 ہے ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 گناہوں کا کفارہ بن کر ان کو مٹادیتی ہے / 2 ممنوع باتوں سے / 3 ہر طریقہ سے / 4 پورے طریق پر / 5 کلفت کے ساتھ ملی جلی / 6 بلکہ دنیا کی ہلکی اور وہ بے انتہا شدید بھی تو دنیا کا ہر فائدہ تینوں صفتوں میں کماور بیحد کم اور آخرت کا تینوں صفتوں میں بہت بڑا ہوا ہے - اسی لئے وہی مقصود ہونا عقل کا کام اور دنیا کی ہر تکلیف و نقصان تین وجہ سے ہلکی اور آخرت کی تینوں وجہ سے بہت سخت اس لئے سے بچاؤ کی فکر ہی عقل کا کام ہوسکتا ہے -