ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کہا کہ دریا میں ڈوب کر کہنے لگے اور دادا کہا کہ دریا میں کہنے لگا کہ پھر بھی تم دریا میں رہتے ہو ڈرتے نہیں ۔ ملاح نے کہا کہ تمہارے باپ کہاں مرے ۔ کہنے لگا گھر میں ، پوچھا کہ دادا کہنے لگے کہ گھر میں ملاح نے کہا کہ پھر بھی تم گھر میں رہتے ہو ڈرتے نہیں تو خدا تعالی کی قدرت تو ہر جگہ موجود ہے اس کے قہر سے تو کسی جگہ اور کسی وقت مامون نہیں ہو سکتے ۔ خدا تعالی کے قہر سے نہ ڈرنا ہر حالت میں خلاف عقل ہے تو جو شخص کہ خدا سے ایک وقت میں ڈرے اور دوسرے وقت نہ ڈرے وہ کس قدر نادان ہے دوسرے اگر فرض بھی کر لیا جائے کہ خاص اس مصیبت ہی کے وقت میں زیادہ خطرہ ہے تو یہ بھی تو ممکن ہے کہ خدا تعالی دوبارہ اسی مصیبت میں مبتلا کر دیں اور اس طرح مسلط فرمائیں کہ وہ ہلاک ہی کر دے ۔ اسی کو فرماتے ہیں کہ ام (1) امنتم ان یعیدکم فیھ تارۃ اخری صاحبو ! اپنے کو کسی وقت خدا تعالی کے قبضہ سے نکلا ہوا مت سمجھو اور سب گناہوں کو ترک کر دو دیکھو گناہ میں مصیبت اس لئے آتی ہے کہ اس سے خدا تعالی ناراض ہوتے ہیں ۔ اور یہ بات سارے گناہوں کو عام ہے ۔ اگرچہ وہ کسی قسم کے گناہ ہوں تو جب خدا تعالی ناراض ہوئے اور ہر قصہ ان کے قبضہ میں ہوا تو ممکن ہے کہ پھر کسی قصہ میں مبتلا کر دیں ۔ دیکھو اللہ تعالی کو جب منظور ہوا تو نمرود کو ایک مچھر سے پریشان کر دیا ۔ حکایت : اہل سیر نے لکھا ہے کہ نمرود کی یہ حالت تھی کہ جب سر پر چوٹ لگتی تھی تو چین آتا تھا دیکھو کہاں نمرود اور کہاں مچھر ۔ مگر خدا تعالی نے دکھلا دیا کہ ہمارا ایک معمولی سپاہی بھی کافی ہے اور بچانے والا سوائے خدا کے اور کون ہے اور اگر وہ نہ بچاوے تو ادنی ذرہ ہی پریشان کرنے کو کافی ہے ۔ حکایت : ایک بادشاہ کا قصہ ہے کہ اس کی ناک پر بار بار ایک مکھی آ کر بیٹھتی تھی اس نے تنگ آ کر کہا کہ معلوم نہیں مکھی کو کیوں پیدا کیا ہو گا ۔ وزیر نے کہا کہ اس واسطے پیدا کیا ہے کہ متکبرین کا تکبر ٹوٹے ۔ حاصل یہ ہے کہ ذرا سنبھل کر خدا تعالی کی مخالفت کیا کرو تم میں تو ایک مکھی کی مقاومت (2) کی تاب بھی نہیں ۔ بس اگر بچنے کی کوئی صورت ہے تو یہی کہ خدا تعالی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) یا کیا تم لوگ اس سے بے خوف ہو گئے ہو کہ تم کو پھر دوبارہ اسی میں لوٹا دیں ۔ (2) برابری اور مقابلہ