ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
زبان کی درستی اور خدا تعالیٰ کے خوف کو اصلاح اعمال اور محو ذنوب میں کی دخل ہے اب دیکھنا چاہیئے کہ ان دونوں چیزوں کو اصلاح اعمال اور محو ذنوب میں دخل ہے یا نہیں تو بعد تامل یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ہمارے افعال کی ترتیب یوں ہے کہ اول قلب سے ارادہ پیدا ہوتا ہے اس کے بعد صدور ہوتا ہے گویا انجن قلب ہے تو اگر قلب درست ہوگیا تو سب کچھ درست ہوجائے گا بلکہ اگر غور سے دیکھا جاوے تو یہ دنیا کا سارا جہاز اور تمام بکھیڑے سب کے سب قلب ہی کے خیال پر چل رہے ہیں - یہ پہاڑ کی برابرعمارتیں یہ ہرے بھرے باغ یہ طرح طرح کے سامان سب کا انجن خیال ہی ہے - اسی واسطے تو حدیث / 1 میں آیا ہے کہ ان فی الجسد مضغبۃ اذا صلح صلح الجسد کلہ و اذافسد فسدالجسد کلہ یعنی آدمی کے جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جب وہ درست ہوتا ہے تو تمامجسم درست ہوجاتا ہے - اور جب وہ بگڑتا ہے تو تمام جسم بگڑ جاتا ہے اور یہ مسئلہ طبی قاعدہ سے بھی درست ہے - اس لئے کہ امراض قلب تمام امراض میں بہت سخت ہیں - اگر قلب صحیح اور قوی ہے تو اور امراض کو طبیعت خوف دفع کر دیتی ہے اور اگر قلب میں ضعف اور مرض ہو تو اور جسد کتنا ہی قوی ہو سب بیکار ہے جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ قلب کی درستی سے تمام اعمال کی درستی ہوتی ہے تو قلب کی درستی کس شے سے ہو ؟ تو ہم دیکھتے ہیں کہ قلب کے بھی بہت سے اعمال ہی تو اگر حق تعالیٰ تمام افعال کا حکم فرمادیتے یا اجمالا یہ فرمادیتے کہ اپنے قلب کو درست کرو تو اس صورت میں بھی نفس ایک مشقت ہوتی کہ قلب کو کس طرح درست کریں کیا رحمت ہے کہ قلب کے تمام افعال میں صرف ایک مختصر سے بات فرمائی کہ صرف ہمارا خوف اختیار کرلو باقی سب ہم درست کردیں گے - اور وجہ یہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ حاکم کا اگر ڈردل میں بیٹھ جاتا ہے تو اس کی مخالفت پر جرآت نہیں ہوتی - اسی طرح اگر خدا تعالیٰ کا خوف کسی کے دل پر بیٹھ جائے تو اس سے گناہ نہ ہوں گے اور اعمال کی اصلاح ہو ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 بخاری