ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ہے تو بچہ کے علم کو جو تفاوت ماں باپ کے علم سے ہے اس سے بہت زیادہ تفاوت بندہ اور خدا کے علم میں ہیں ۔ تو خدا تعالی خوب جانتے ہیں کہ جس حادثہ کو بندہ مصیبت سمجھ رہا ہے اس میں کیا کیا حکمتیں مخفی ہیں ۔ چنانچہ فرماتے ہیں کہ عسی ان تکرھوا شیئا وھو خیرلکم ( قریب ہے کہ تم کسی چیز کو ناگوار سمجھو اور وہ تمہارے لئے بہتر ہو ) اس پر جس کی نظر ہو گی وہ ہرگز اسکو مصیبت نہ سمجھے گا جسطرح جراح نے نشتر لگا کر مصیبت میں نہیں پھنسایا (1) ۔ اسی طرح خدا تعالی جو بندے کے ساتھ کرتے ہیں سب بہتر (2) ہی ہوتا ہے مگر بندہ اس کی حکمت کو سمجھتا نہیں حالانکہ اگر ذرا غور کرے تو بعض حکمتیں معلوم بھی ہو سکتی ہیں ۔ مصیبت کے فوائد اور خاصیتیں مصیبت میں یہ خاصیت ہے کہ اخلاق درست ہو جائے انسان خدا کو یاد کرنے لگتا ہے تو بہ نصیب ہو جاتی ہے ۔ تنبہ (3) ہوتا ہے کہ فلاں امر کی وجہ سے یہ ہوا تو یہ کھلے فائدے نظر آتے ہیں مگر بعض لوگ اس کو یاد نہیں رکھتے ۔ پس اسی معنی کو مصیبت نہ کہی جائے گی ۔ مگر ظاہر نظر میں وہ مصیبت ہے کیونکہ حقیقت لغویہ (4) مصیبت کی یہ ہے کہ کوئی بات خلاف طبیعت پیش آوے اور چونکہ زندگی میں زیادہ واقعات ایسے ہی پیش آتے ہیں اس لئے کوئی بھی مصیبت سے خالی نہیں ہے ۔ کوئی مال کی طرف سے پریشان ہے کوئی صحت کی طرف سے پریشان ہے کوئی اولاد کی طرف سے پریشان ہے ۔ غرض ہر شخص کو کوئی نہ کوئی مصیبت لاحق ہے اگرچہ ہر ایک پر اثر الگ الگ ہوتا ہے اور ایک سرسری اثر ایسا بھی ہے کہ کوئی مسلمان اس سے خالی نہیں اگرچہ برائے چندے ہی ہو اور وہ اثر تنبہ (5) ہے اپنی بدعملی پر اور اپنے ضعف و عجز پر بڑا ظالم ہے وہ شخص کہ اس پر کوئی مصیبت آئے اور وہ اس پر متنبہ (6) نہ ہو بلکہ کہنا چاہیے کہ وہ انسان ہی نہیں ہے اور جو انسان ہو گا وہ ضرور اس طرح متاثر (7) ہو گا اور یہ تاثر (8) بہت بڑی نعمت ہے ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) بلکہ اگلی بڑی مصیبت سے بچایا ہے (2) دنیا و آخرت کی بڑی مصیبت سے بچاتے ہیں اور ثواب بھی دیتے ہیں (3) ہوشیار ہونا متوجہ ہو جانا (4) لغت اور زبان کے لفظ کے اصلی معنی (5) توجہ (6) توجہ (6) متوجہ (7) اثر لینے والا (8) اثر لینا