ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
ہے اس سے زیادہ تیزی اس پندار / 1 سے ہوتا ہے - دین کے ساتھ ساتھ بدترین دنیا ان کے قلب میں جگہ پکڑے ہوئے ہے - اس کا مطلب کوئی یہ نہ سمجھے کہ نماز میں جب یہ خرابی ہے تو ان کو چاہیئے کہ نماز چھوڑ دیں - اصل یہ ہے کہ یہ خرابی نماز میں جب پیدا ہوتی ہے جبکہ حق تعالیٰ کی عطمت قلب میں نہ اور جب عظمت ہو تو دوسری طرف توجہ ہی نہیں ہوسکتی بلکہ حق تعالیٰ کی عظمت کے سامنے اپنی نماز سے آدمی بجائے اس کے کہ اترادے الٹا شرمندہ ہوتا ہے اس کی ایسی مثال ہے کہ کسی بہت بڑے شہنشاہ کے حضور میں ایک نہایت ذلیل آدمی کوئی تحفہ بہت کم قیمت لے جائے دربار عظمت و شوکت دیکھ کر اس کی کیا حالت ہوگی مختصر یہ ہے کہ اس ذلیل تحفہ کو پیش کرنے پر بھی اس کو قدرت نہ ہوگی ہاتھ پیر پھول جائیں گے اور غنیمت سمجھے گا کہ کسی سزا کا حکم نہ ہو جائے - جلدی کسی طرح یہاں سے نکل جاؤں - ہماری نمازوں کی جو حقیقت ہے وہ خوب معلوم ہے پھر اس کو حق تعالیٰ جیسے احکم الحاکمین کے سامنے پیش کر کے ذرا شرم بھی نہ آنا اسی وجہ سے ہے کہ عظمت و جلال حق تعالیٰ سے ہم نے قطع نظر / 2 کر لی ہے - اور اسی سے یہ خرابی پیدا ہوئی کہ دوسری طرف توجہ ہوئی اور اپنی نماز کو کچھ سمجھ کر دوسروں کو حقیر سمجھنے لگے - اس تقریر سے بخوبی سمجھ میں آگیا ہوگا کہ نماز پڑھنے یا اور دین کے احکام بجالانے سے اگر دل میں کبر پیدا ہو تو اس کا علاج یہ نہیں کہ اس عمل کو چھوڑ دیا جائے بلکہ جو سبب / 3 ہے اس کو قطع کیا جائے - تکبر کا سبب اور اس کا عموم اور غموض / 4 سبب اس کبر کا تعمیل حکم دین نہیں ہے بلکہ عظمت الٰہی کا دل میں نہ ہونا ہے - سو اس کو پیدا کرنا چاہئے - اس سے تعمیل حکم بھی ہوگی اور وہ خرابی جو اس کے ساتھ لگی ہوئی ہے وہ بھی نہ رہے گی اس غلطی میں بہت سے لکھے پڑھے اور سمجھدار بھی مبتلا ہیں - خوب سمجھ لو غرض ہمارے دیندار بھی کبر میں مبتلا ہیں - اور دنیا داری بھی دنیاداروں میں اس طرح کا کبر تو نہیں ہے جو دینداروں میں ہے ہاں دنیا داروں میں اور طریقے کبر کے ہیں وضع میں لباس میں ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 خود کو کچھ سمجھنے سے / 2 نظر ہٹالی کہ وہ سامنے رہے تو یہ نماز بھی عبادت قابل قبول سمجھ لی - / 3 دل میں حق کی عظمت اور جاہ و جلال کا نہ ہونا - / 4 عام ہونا اور باریک ہونا