ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
( باہر سے تو کافر کی قبر کی طرح جو حلوں سے بھری ہے اور اندر خدا تعالی کا عذاب ) از بروں طعنہ زنی بر بایزید وزدرونت ننگ می دار و یزید ( باہر سے تو تم حضرت بایزید بسطامی پر طعنہ کرتے ہو اور تمہاری اندرونی حالت سے یزید بھی شرم رکھتا ہے ) تو عمل صالح میں یہ اخلاق باطنی بھی آ گئے ۔ اخلاق کی درستی ہی تصوف ہے یہی ہے وہ چیز جس کو تصوف کہتے ہیں اسی کی نسبت فرماتے ہیں الا ان اولیاء اللہ لا خوف علیھم ولاھم یحزنون الذین امنوا و کانو یتقون ( سن لو کہ اللہ کے ولیوں پر نہ خوف ہوتا ہے نہ وہ فکر کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور متقی ہو گئے ) اگر کسی کو شبہ ہو کہ یہ تصوف نہیں بلکہ غیر معمولی چیز ہے تو سمجھو کہ اہل فن کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ یہی تصوف ہے حواشی قشریہ میں ہے ۔ التصوف تعمیر الظاھر و الباطن ( تصوف تو ظاہر اور باطن دونوں کو سنوار لیتا ہے ) اور باطن کے متعلق دو چیزیں ہیں ۔ ایک عقیدہ دوسرے اخلاق ان سب کی اصلاح بھی قرآن میں ہے ۔ مگر صوفیہ نے ان کو تصوف سے تعبیر کیا ہے ۔ قرآن نے ایمان اور عمل صالح سے تعبیر کیا ہے تو تصوف کی حقیقت یہ ہے اور ثمرہ اس کا یہ ہے کہ تقربکم عندنا زلفی الحمدللہ ( تم کو ہم سے بہت قرب دیں گے ) اس وقت دو غلطیاں رفع ہوئیں ایک تو یہ کہ تصوف کی حقیقت کو غلط سمجھے ہوئے تھے ۔ یعنی تصوف میں تین چیزیں ہیں ۔ ایک تو ایمان اور عمل صالح کہ یہ عین تصوف ہیں ایک وہ کہ ان کو تصوف سے کچھ بھی علاقہ نہیں اور ان کی دو قسمیں ہیں ۔ ایک مباحات دوسرے ممنوعات جیسے یہ عقیدہ کہ طریقت میں سب کچھ مباح ہو جاتا ہے یا یہ کہ میرے پیر کو سب کچھ خبر ہے ۔ حکایت : جیسے چند روز ہوئے ایک پیر صاحب نے کہا کہ میرے سپرد پولیس کا کام ہے اور ہر جمعرات کو سب اولیاء پیراں کلیر میں جمع ہوتے ہیں اور اشرف علی بھی وہاں آتا ہے وہ سمجھتے تھے کہ میں سن کر خوش ہوں گا مگر مجھ پر یہ اثر ہوا کہ میں ان کو یقینی کاذب سمجھنے لگا تو