ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
تو یقینا وہ اس پر قادر نہ ہو گا اور جولاہا عمدہ بن دے گا ۔ اس فرق کی وجہ سے یہ کہہ دیں گے کہ یہ جولاہا اس فلسفی سے زیادہ عاقل ہے ہرگز نہیں ہاں یہ کہیں گے کہ یہ فلسفی اس صنعت کو اس قدر نہیں جانتا جس قدر یہ جولاہا جانتا ہے ۔ پس علماء محققین خواہ تجربہ کار نہ ہوں مگر کامل العقل ہوتے ہیں اور یہی ورثۃ الانبیاء ہیں ۔ ان ہی کے متعلق ارشاد و تربیت کا کام ہوتا ہے ۔ پس ان کے ساتھ احکام 1؎ و حکم دینیہ میں کسی کو حق مزاحمت نہیں ہے جیسا کہ اس قاعدہ شرعیہ کو کہ مفسدہ کی وجہ سے مصلحت غیر ضروریہ کو چھوڑ دیتے ہیں نہ سمجھنے سے بعض کو غلطی ہو گئی کہ وہ علماء سے مزاحمت کرنے لگے ۔ رجوع بجانب سرخی ( آخری جمعہ کو خطبہ الوداع پڑھنا بدعت ہے ) غرض جو چیز مطلوب نہ ہو اور اس کے ارتکاب میں مفسدہ بھی ہو تو اس کو ترک کر دیں گے ۔ جب یہ قاعدہ کلیہ معلوم ہو گیا تو اب سمجھنا چاہیے کہ الوداع کا خطبہ کسی دلیل سے شرعا مطلوب نہیں ہے اور اس کے پڑھنے سے بہت سے مفاسد ہیں ۔ لہذا اس کو ضرور ترک کر دیا جاوے گا ۔ رہی یہ بات کہ لوگ اس بہانہ سے آ جاتے ہیں اگر یہ نہ ہو گا تو لوگ نماز میں آنا چھوڑ دیں گے ۔ سو سمجھ لینا چاہیے کہ جو لوگ خدا کے لئے نماز پڑھتے ہیں وہ تو ہر حالت میں آویں گے ۔ خطبہ الوداع پڑھا جاوے یا کوئی دوسرا خطبہ اور جو لوگ محض پابندی رسم کے لئے آتے ہیں وہ اگر اس کے ترک سے آنا چھوڑ بھی دیں تو ان کے اس خیال سے ہم ایک مقدمہ 3؎ قبائح کے کیوں مرتکب ہوں ۔ خواہ وہ آویں یا نہ آویں ۔ دین اس سے مستغنی ہے کہ کسی کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے اس کی خواہش کے تابع ہو اور اس کا بیان کہ اسلام کی رو سے امیر اور غریب سب برابر ہیں ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ اگر نکاح بیوگان کا ذکر نہ کرو تو میں وعظ میں آؤں میں ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ مسائل اور دینی حکموں کی وجہیں ۔ 2؎ خرابی کی وجہ سے اس مصلحت کو جو ضروری نہ ہو خود مطلوب نہ ہو کوئی مطلوب اس پر موقوف نہ ہو ۔ 3؎ برائیوں کا ذریعہ