ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
حکایت : حضرت ابوبکر صدیق کو دیکھا گیا کہ آپ اپنی زبان کو پکڑ کر کھینچ رہے ہیں اور فرما رہے ہیں ۔ ھذا (1) اورد فی الموارد حکایت : اسی طرح ایک مرتبہ حضرت عمر کو دیکھا گیا کہ مشکیزے میں پانی لے کر محلے میں پھرتے ہیں پوچھا گیا تو فرمایا کہ ایک شخص نے آ کر تعریف کی تھی میں نے غور کر کے دیکھا کہ نفس اس سے خوش ہوا اس لئے اس کا علاج کر رہا ہوں غور کیجئے ان دونوں صاحبوں نے یہ نہیں فرمایا کہ ہم تو دریا ہیں ہمیں سب معاف ہے ۔ حکایت : حضرت علی نے کرتہ پہنا اور اس کی آستینیں تراش دیں پوچھا گیا تو فرمایا کہ جب میں نے اس کو پہنا تو مجھے یہ اچھا معلوم ہوا اور طبیعت اس میں مشغول ہوئی اس لئے میں نے اس کی آستینیں تراش دیں تاکہ یہ بدنما ہو جائے اب یہ حالت ہے کہ اگر کہیں بخیہ میں بھی کمی رہ جائے تو درزی کے سر پر مارتے ہیں وہ حضرات اچھے کپڑے کو بھی خراب کر لیتے تھے ۔ غرض یہ کہ کسی کا یہ خیال کہ ہم دریا ہو گئے ہیں اور ہمیں گناہ سے ضرر نہ ہو گا بالکل غلط خیال ہے اس قسم کے لوگ اب بھی موجود ہیں اور پہلے بھی ہوئے ہیں چنانچہ حضرت جنید سے پوچھا گیا کہ بعض لوگ اپنی نسبت یہ کہتے ہیں کہ نحن وصلنا فلا حاجۃ لنا فی الصلوۃ والصوم یعنی ہم پہنچ گئے ہیں اس لئے ہم کو نماز روزے وغیرہ کی ضرورت نہیں آپ نے جواب میں فرمایا کہ ۔ صدقوا (2) فی الوصول ولکن الی سقر اور فرمایا کہ اگر ہزار برس کی میری عمر ہو تو اخیر عمر میں بھی ایک وظیفہ تک نہ چھوڑوں ۔ غرض یہ خیال بالکل غلط ہے اور اس آیت میں فمن (3) یعمل مثقال ذرۃ خیرا یرہ خدا تعالی اس کا ابطال فرماتے ہیں ۔ گنہگار کو بھی حسنات (4) پر ثواب ملے گا اگر گناہ گار بھی نیک کام کرے گا تو اس پر اجر ملے گا ۔ اور معصیت کا وبال معصیت پر اگر وہ معاف نہ ہو تو الگ ہو گا ۔ جیسے کوئی حاکم اپنے عہدہ کے کام کو بھی انجام دے اور رشوت بھی لے تو اگر حکام بالا کو اطلاع ہو جائے تو رشوت لینے پر سزا ملے گی لیکن جس وقت تک ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اس نے مجھے ہلاکتوں میں مبتلا کیا ہے ۔ (2) پہنچ گئے تو سچ کہا مگر دوزخ تک پہنچ گئے ۔ (3) اور جو شخص ذرہ برابر بھی اچھا کام کرے گا اس کو دیکھ لے گا ۔ (4) نیکیوں پر 12