ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
آئے گا کہ کیا بات پیدا ہوجاتی ہے لیکن ایسے لوگوں کو اہل محبت پر طعن کرنا ہرگز زیبا نہیں - غرض محبت ایک عجیب چیز ہے ذرا غور کر لیجئے کہ اگر ایک مردار عورت سے محبت ہوجاتی ہے تو کیا حال ہوتا ہے کہ اس کے درشت اور نازیبا کلمات بھی اچھے معلوم ہوتے ہیں اور بے جا فرمائش بھی پوری کی جاتی ہے اور دل پر نا گواری نہیں ہوتی - توبہ کی ترغیب اور اس کی حقیقت یایھا الذین آمنو توبوا الیٰ اللہ توبۃ نصوحا عسی ربکم ان یکفر عنکم سیئاتکم الخ ( اے ایمان والو اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ کرو ضالص توبہ ( یعنی دل سے متوجہ ہوجاؤ ) قریب ہے کہ تمہارا سب تمہارے سارے گناہوں کا کفارہ کردے ) مقصود اس آیت کا یہ ہے کہ خدا تعالیٰ اپنے ایمان والے بندوں کو توبہ کا حکم کرتا ہے - چنانچہ ترجمہ سے معلوم ہوتا ہے فرماتے ہیں کہ ایمان والو خدا ی طرف متوجہ ہو جاو اسی توبہ کہتے ہیں کہ بندہ خدا کی طرف متوجہ ہوجائے یہی توبہ کی حقیقت اور صرف لفظ زبان سے کہہ لینا کفی نہیں کیونکہ صرف زبانی وہی توبہ ہے جس کو کہتے ہیں ؎ سجہ بر کف توبہ برلب دل پراز ذوق گناہ معصیت راخندہ می آید برا استغفار ما ( ہاتھ پر تسبح منہ پر توبہ دل گنا ہ کے شوق سے بھرا ہوا تو گناہ کو بھی ہمارے استغفار پر ہنسی آتی ہے ) تو حقیقت توبہ کی یہ ہوئی کہ دل سے توجہ ہو تو فرماتے ہیں ( چونکہ توبہ کی حقیقت معلوم ہوچکی ہے اس لئے اب میں توبہ ہی لا لفظ کہوں گا ) اے ایمان والے بند و توبہ کرو - خدا کی طرف خالص توبہ - یہ حاصل ہے اس جملہ کا گناہ کی حقیقت اور گناہ سے بے خبری کی شکایت گناہ کا خلاصہ یہ ہے خدا کی نا فرمانی کرنا تو اول یہ معلوم کرو کہ خدا نے کس کس بات کا ہم کو حکم کیا ہے - پھر دیکھو کہ ہم ان میں سے کتنے حکموں پر عمل کرتے ہیں - اور کتنے نواہی سے اجتناب نہیں کرتے اور یہ اس وقت معلوم ہوسکتا ہے کہ شریعت کا علم سیکھا جائے - کیونکہ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 سخت اور مناسب / 2 ممنوع باتیں -