ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
چیز ہے کہ اسی کی بدولت صحابہ کرام کا مرتبہ اس قدر بلند ہوا کہ ان کا نصف (1) مد جو خرچ کرنا اور ہمارا احد پہاڑ کی برابر سونا خرچ کرنا برابر نہیں ۔ اور اگر کوئی کہے کہ صحبت نبوی کی برکت سے ہے تو میں کہوں گا کہ ان کا خلوص بھی صحبت ہی کی برکت سے ہے تو دونوں متلازم (2) ہیں ۔ اب خواہ صحبت کو سبب کہہ دیجئے خواہ خلوص کو بالکل وہ حالت ہے کہ عباداتنا (3) شتی و حسنک واحد فکل الی ذاک الجمال یشیر کہ سب ایک ہی جمال کی تعبیر ہیں میں نے اپنے پیر و مرشد سے سنا ہے کہ عارف کی ایک رکعت غیر عارف کی ایک لاکھ رکعت سے افضل ہے تو وجہ یہی ہے کہ اس کی ایک رکعت میں بوجہ معرفت کے خلوص زیادہ ہو گا ۔ خداوند تعالی کو حاضر (4) و ناظر (5) سمجھ کر اعمال میں مشغول ہونا قرآن شریف میں ہے واللہ بما تعملون خبیر یعنی اللہ تعالی تمہارے اعمال پر خبردار ہیں ۔ اس جملہ سے خدا تعالی نے اپنے بندوں کو ایک مضمون کا مراقبہ سکھلایا ہے کہ اگر اس کو مستحضر (6) رکھیں تو عمل میں کبھی کوتاہی نہ ہو یعنی ہر وقت یہ خیال رکھیں کہ اللہ تعالی میرے ظاہر و باطن کو دیکھ رہے ہیں اس کی مزاولت (7) سے بعد چندے ایک حال پیدا ہو گا اور ذوقایہ (8) سمجھے گا کہ گویا میں خدا تعالی کو دیکھ رہا ہوں اور قرآن و حدیث میں اس قسم کے جتنے مضامین ہیں یہ سب مراقبات (9) ہیں ان میں بتلا دیا ہے کہ اطاعت کی اصلی اور راسخ (10) حالت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب کہ یہ مراقبات مستحضر (11) ہو جائیں کیونکہ جب یہ خیال پختہ ہو جاتا ہے کہ ہمارے اس کام کی حاکم کو بھی اطلاع ہے تو پھر اس میں کوتاہی نہیں ہوا کرتی اور یہ نہایت ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) آدھا مد جو چودہ چھٹانک کے قریب ہوتا ہے ۔ (مسلم) (2) ایک دوسرے کو لازم ہیں کہ ایک ہو تو دوسرا بھی ہو ۔ (3) ہماری عبادتیں تو الگ الگ ہیں مگر آپ کا حسن ایک ہی ہے سب تعبیرات اسی جمال کو ظاہر کرتی ہیں ۔ (4) موجود یعنی ہر شے کا علم والا ہونا کہ وہ جگہ سے پاک ہیں ۔ (5) دیکھنے والا (6) ذہن میں حاضر (7) ہمیشگی کرنے سے کچھ دن بعد دل میں ایک حالت ہو گی ۔ (8) طبیعت کے ذوق میں (9) دل کی سوچ (10) جمی ہوئی (11) ذہن میں حاضر