ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کے بارے میں ذرا بھی ذمہ داری نہیں فرمائی بلکہ صاف ارشاد ہے لیس للانسان لا سعیٰ ( نہیں انسان کے لئے سوائے اس کے جو اس نے کوشش کی یعنی عمل کیا ) اور و من عمل صالحا فلنفسہ و من اسآء فعلیھا ( اور جو شخص نیک عمل کرے گا تو اپنے فائدہ کے لئے کریگا جو برا کام کرے گا تو وہ اس پر وبال ہوگا ) کہ ہم بالکل وعدہ نہیں کرتے جو جیسا کرے گا بھرے گا بلکہ اس سے بھی زیادہ یہ ارشاد فرمایا ایطمع کل امرء منھم ان یدخل جنۃ نعیم کلا ( کیا لالچ رکھتا ہے ہر ادمی اس بات کا کہ وہ نعمتوں کی جنت میں ہی داخل کردیا جائے گا - ہرگز نہیں ) تو جب تک پانی نہ ہوگے ہرگز دخول جنت کے قابل نہ ہوگے - معاش کی تدبیر کرنا اور معاد کو تقدیر پر رکھنا سخت غلطی ہے غرض معاش کو تدبیر رکھنا اور معاد کو تقدیر پر چھوڑنا سخت غلطی ہے بالخصوص جبکہ تحصیل معاد کی تدابیر خود خدا تعالیٰ ہی نے بتلائی ہوں اگر معاد کا حصول محض تقدیر سے ہوتا اور تدبیر کو اس میں دخل نہ ہوتا تو تدابیر بتلانے کی ضرورت کیا تھی اسی طرح اور بہت سے موانع ہیں گو یہاں سب مذکور نہیں ہوئے مگر اس مختصر سی فہرست سے تھوڑے سے غور کے بعد وہ بھی سمجھ آسکتے ہیں - توبہ میں تاخیر نہ چاہیئے اور تاخیر کی مضرت اور ایک شبہ کا جواب پس جب موانع اور ان کے ازالہ کی تدبیر معلوم ہوگئیں تو جلدی سے ان موانع کو ذائل کرنا چاہیئے اور توبہ کرلینا چاہئے تاخیر نہ کرنا چاہیئے کیونکہ تاخیر کی خاصیت یہ ہے کہ پھر اکثر توبہ میسر ہی نہیں ہوتی یہ حالت ہوتی چلی جاتی ہے کہ ہر شبے گویم کہ فردا ترک ایں سودا کنم باز چوں فردا شودا امروز افردا کنم ( میں ہر رات کہہ لیتا ہوں کہ کل اس محبت کو چھوڑ دوں گا پھر جب کل ہوتی تو آج کو کل بنا لیتا ہوں ) کیونکہ توبہ ندامت کانام ہے - اور ندامت کہتے ہیں جی برا ہونے اور قصور پر شرمندہ ہونے کو اور شرمندگی اس وقت ہوتی ہے طبیت پر اثر باقی رہے اور اثر تھوڑے دنوں کے بعد زائل ہو جاتا ہے تو جب سے مقدمہ / 1 توبہ ہی نکل گیا تو توبہ کیونکر نصیب ہوسکے گی - ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 توبہ کی ابتدائی بات